قومی اسمبلی میں ملک کی داخلی صورتحال پر بحث
آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں ملک کی موجودہ صورتِ حال پر بحث جاری ہے۔
حزبِ اختلاف نے وزیرِ اعظم عمران خان کے گزشتہ روز کے خطاب پر تنقید کی ہے جس میں انہوں نے مظاہرین کو خبردار کیا تھا کہ وہ ریاست کی رِٹ کو چیلنج نہ کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے خطاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم کی تقریر کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم کی ایوان میں عدم موجودگی پر احتجاج
قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف نے ایوان میں وزیرِ اعظم عمران خان کی عدم موجودگی پر ناراضی کا اظہار کیا۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے پاس وزیرِ داخلہ کا بھی چارج ہے اور انہیں موجودہ حالات پر بحث کے دوران ایوان میں موجود ہونا چاہیے تھا اور ملک کی صورتِ حال پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے تھے۔
سیاست میں مذہب کارڈ کا استعمال
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکنِ قومی اسمبلی سعد رفیق نے تحریکِ انصاف کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس مذہب کے کارڈ کے سابق حکومت کے خلاف انہوں نے بطور حزبِ اختلاف استعمال کیا، ان کے بقول وہی کارڈ بدقسمتی سے اب ان کے اپنے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ قومی اداروں کے خلاف نازیبا الفاظ ناقابلِ قبول ہیں اور کوئی بھی ان کی حمایت نہیں کر سکتا۔
لیکن انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے۔
تحریک انصاف کا اپوزیشن کو جواب
تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے قومی اسمبلی میں خورشید شاہ کی تقریر کے جواب میں کہا ہے کہ حزبِ اختلاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ نے وزیرِ اعظم عمران خان کی تقریر پر سوالات اٹھائے ہیں لیکن ان لوگوں کی مذمت نہیں کی جنہوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے۔