رسائی کے لنکس

آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف جمعے کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے نزدیک مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف جمعے کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے نزدیک مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف جزوی ہڑتال، مظاہرے

سپریم کورٹ کی جانب سے توہینِ رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی رہائی کے حکم کے بعد احتجاج کا سلسلہ جمعے کو مسلسل تیسرے روز بھی جاری رہا۔

ملک کے کئی بڑے شہروں میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے ہڑتال کی اپیل پر بیشتر کاروباری مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے کم رہا۔

ملک بھر میں بیشتر نجی تعلیمی ادارے بند رہے جب کہ سرکاری دفاتر میں حاضری بھی معمول سے کہیں کم تھی۔

مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے ملک کے کئی بڑے شہروں میں اہم شاہراہیں اور ہائی ویز بدستور بند کر رکھی ہیں جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

بدھ کی صبح سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سزائے موت برقرار رکھنے کے فیصلے کے خلاف دائر آسیہ بی بی کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد ملک کے کئی شہروں اور قصبوں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے بدھ کی شب قوم سے اپنے خطاب میں مظاہرین کو خبردار کیا تھا کہ وہ ریاست کی رِٹ چیلنج نہ کریں ورنہ ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

لیکن وزیرِ اعظم کے خطاب کے بعد جمعرات کو کئی اعلیٰ حکومتی عہدیداران کی جانب سے یہ بیانات سامنے آئے تھے کہ حکومت مظاہرین سے مذاکرات کر رہی ہے۔

لیکن لاہور کے چیئرنگ کراس پر دھرنے پر بیٹھے تحریکِ لبیک پاکستان کے سربراہ خادم رضوی نے جمعرات کی شب مذاکرات ناکام ہونے کا اعلان کیا تھا۔

قومی اسمبلی میں ملک کی داخلی صورتحال پر بحث

آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں ملک کی موجودہ صورتِ حال پر بحث جاری ہے۔

حزبِ اختلاف نے وزیرِ اعظم عمران خان کے گزشتہ روز کے خطاب پر تنقید کی ہے جس میں انہوں نے مظاہرین کو خبردار کیا تھا کہ وہ ریاست کی رِٹ کو چیلنج نہ کریں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے خطاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم کی تقریر کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

وزیرِ اعظم کی ایوان میں عدم موجودگی پر احتجاج

قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف نے ایوان میں وزیرِ اعظم عمران خان کی عدم موجودگی پر ناراضی کا اظہار کیا۔

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے پاس وزیرِ داخلہ کا بھی چارج ہے اور انہیں موجودہ حالات پر بحث کے دوران ایوان میں موجود ہونا چاہیے تھا اور ملک کی صورتِ حال پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے تھے۔

سیاست میں مذہب کارڈ کا استعمال

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکنِ قومی اسمبلی سعد رفیق نے تحریکِ انصاف کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس مذہب کے کارڈ کے سابق حکومت کے خلاف انہوں نے بطور حزبِ اختلاف استعمال کیا، ان کے بقول وہی کارڈ بدقسمتی سے اب ان کے اپنے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ قومی اداروں کے خلاف نازیبا الفاظ ناقابلِ قبول ہیں اور کوئی بھی ان کی حمایت نہیں کر سکتا۔

لیکن انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے۔

تحریک انصاف کا اپوزیشن کو جواب

تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے قومی اسمبلی میں خورشید شاہ کی تقریر کے جواب میں کہا ہے کہ حزبِ اختلاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ نے وزیرِ اعظم عمران خان کی تقریر پر سوالات اٹھائے ہیں لیکن ان لوگوں کی مذمت نہیں کی جنہوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG