کراچی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
کراچی میں کشیدہ صورتِ حال کے پیشِ نظر تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
حکام نے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اور نرسنگ اسٹاف کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے جب کہ کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے دیگر ڈاکٹر بھی آن کال رہیں گے۔
دریں اثنا شہر کے علاقے نیو کراچی میں صورتِ حال کشیدہ ہونے کی اطلاعات ہیں جہاں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے۔
جنوبی پنجاب میں بھی احتجاج
پنجاب کے جنوبی اضلاع میں بھی آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے پر مظاہرے جاری ہیں اور کئی شہروں اور قصبوں میں کاروباری مراکز بند ہیں۔
ملتان سے ہمارے نمائندے ایم جے گوپانگ کے مطابق احتجاج کے باوجود جنوبی پنجاب کے بیشتر مقامات پر امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہے۔
حکام نے ملتان کی نیو سینٹرل جیل اور ویمن جیل کی سکیورٹی سخت کر دی ہے جہاں آسیہ بی بی قید رہی ہیں۔
ملتان شہر میں چوک گھنٹہ گھر اور چنگی نمبر بائیس چوک پر احتجاجی مظاہرین نے ٹریفک بلاک کرکے دھرنا دے رکھا ہے۔ لیکن شہر کے زیادہ تر حصے میں کاروباری مراکز کھلے ہیں اور ٹریفک بھی معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
بہاولپور شہر میں چوک بازار، فوارہ چوک اور سرکار روڈ پر کئی کاروباری مراکز بند ہیں۔ رحیم یار خان میں بھی شاہی روڈ، صادق بازار اور دیگر کاروباری مراکز بند ہیں۔
حکومتی وفد کی شہباز شریف اور بلاول بھٹو سے ملاقات
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے تصدیق کی ہے کہ حکومت کے ایک وفد نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ شہباز شریف سے ملاقات کرکے انہیں ملک بھر میں جاری دھرنوں اور احتجاج سے متعلق حکومت کی حکمتِ عمل پر اعتماد میں لیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری نے بتایا کہ اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کرنے والے حکومتی وفد وفاقی وزرا پر مشتمل تھا جس کی قیادت وزیرِ دفاع پرویز خٹک کر رہے تھے۔
آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے انکار
پاکستان کی حکومت نے جمعرات کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر نہیں ڈالا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر جاری کیے گئے اس بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل بھی دائر نہیں کرے گی۔ بیان میں یہ بھی واضع کیا گیا ہے کہ متعلقہ پارٹی نے عدالتی فیصلے کے خلاف نظر ثانی پٹیشن دائر کی ہے جس سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔
آسیہ کے خلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ دائر کرنے والے قاری محمد سلیم نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالتی فیصلے کے خلاف ریویو پٹیشن دائر کی تھی۔