افغانستان میں تعینات بین الاقوامی سکیورٹی فورسز نے ایک روز قبل مشرقی صوبے کنڑ میں شدت پسندوں کے حملوں کے جواب میں کی گئی کارروائی میں نو افغان شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار اور معذرت کی ہے۔
نیٹو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شدت پسندوں نے منگل کو ضلع درہِ پیچ میں فوجی اڈے ’بلسینگ‘ پر راکٹ حملے کیے جس کے بعد اتحادی افواج نے توپ خانے اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے جوابی کارروائی کی۔
واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق شدت پسندوں پر فضائی حملے کے دوران حادثاتی طور پر نو افغان شہری ہلاک ہو گئے۔
افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے اس ’سانحہ‘ پر افغان حکومت، عوام اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار افسوس کیا ہے۔ ”یہ ہلاکتیں ہر گز نہیں ہونی چاہیئں تھیں اور رواں ہفتے صدر کرزئی کی لندن سے واپسی پر میں ذاتی طور پر اُن سے معذرت کروں گا۔“
افغان صدر حامد کرزئی نے بدھ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بین الاقوامی افواج کو اپنی توجہ دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر مرکوز رکھنی چاہیئے۔
جنرل پیٹریاس کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ اس لیے بھی پریشان کن ہے کیوں کہ اُنھوں نے فوجی کمانڈروں کو حال ہی میں ہدایت کی تھی کہ ایساف کی کارروائیوں میں عام شہریوں کو نقصان نا پہنچنے پائے۔
اُنھوں نے کہا کہ ایساف اس سانحہ کی مکمل ذمہ داری قبول کرتی ہے اور مستقبل میں اس قسم کے واقعات کے نا ہونے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔
گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ایساف کی کارروائیوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں کا یہ دوسرا واقعہ تھا۔ افغان حکام کے مطابق فروری کے اواخر میں صوبہ کنڑ ہی میں بین الاقوامی افواج کے آپریشن کے دوران 64 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
بدھ کو کابل میں نو منتخب افغان پارلیمان نے نیٹو کی کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا اور عالمی برادری کو متنبہ کیا اگر ان واقعات کی روک تھام نا کی گئی تو خدشہ ہے کہ افغان عوام ویسی ہی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہو جائیں گے جو انھوں نے روسی افواج کے افغانستان پر قبضے کے بعد چلائی تھی۔