نیٹو اتحاد کےسربراہ، ژان اسٹوٹنبرگ نے کہا ہے کہ ایک عشرے کے دوران نیٹو کی سب سے بڑی فوجی مشق ’ہمارے رُکن ممالک اور ممکنہ مخالفین کے لیے ایک واضح پیغام کا درجہ رکھتی ہے‘۔
تین ہفتوں تک جاری رہنے والی یہ مشق گذشتہ ماہ شروع ہوئی جس میں 30 سے زائد نیٹو رُکن ممالک اور پارٹنرز کی 36000 فوجیں اٹلی، اسپین اور پرتگال کے علاقے میں ’مصروف تربیت‘ ہیں۔
اسٹوٹنبرگ کے بقول، ’نیٹو محاذ آرائی نہیں چاہتا۔ لیکن ہم تمام اتحادیوں کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں‘۔
بدھ کو ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں کی مدد سے سینکڑوں فوجیں اسپین کے شمال مشرق میں واقع سان گریگاریو کے تربیتی میدان میں ایک خیالی دشمن کے ساتھ لڑ رہے ہیں، جس مشق کا نام ’ٹرائڈنٹ جنکچر‘ رکھا گیا ہے۔
نیٹو نے کہا ہے کہ نیٹو اتحاد کے 12 ملکوں کی افواج نے یرغمالیوں کی بازیابی، بارودی سرنگیں صاف کرنے کے کام میں شرکت اور بھاری توپ خانہ کی گولہ باری میں حصہ لیا۔
نیٹو کا کہنا ہے کہ اس تربیتی مظاہرے میں 500 سے زائد امریکی نیم فوجی اہل کاروں کی تعیناتی شامل ہے، جنھیں شمالی کیرولینا کے فورڈ بریگ فوجی اڈے سے براہ راست لایا گیا ہے، جو پیراشوٹ کے ذریعے تربیت کے میدان میں اترے۔
اسٹولٹنبرگ نے کہا ہے کہ فوجی مشق میں شرکت کے لیے نیٹو نے مبصر کے طور پر یورپ کی تنظیم برائے سلامتی اور تعاون (او ایس سی اِی) کے تمام رکن ممالک کے وفود کے علاوہ دنیا بھر سے مبصر بلوائے ہیں، جس میں روس بھی شامل ہے۔
مشقوں میں 5000 افراد پر مشتمل ایک نئی فورس اپنی طاقت کا مظاہرہ پیش کرے گی، جو فضائی، آبی حربی نوعیت اور خصوصی کارروائیاں پیش کرے گی، جو 40000 نفوس پر مشتمل ’ریپڈ ری ایکشن فورس‘ کا ایک حصہ ہے۔
یہ مشق 19 اکتوبر کو شروع ہوئی اور چھ نومبر تک جاری رہے گی۔ یہ 230 سے زائد دستوں پر مشتمل ہوگی، جس میں 140 طیارے اور 60 سے زائد بحری جہاز شامل ہوں گے۔