رسائی کے لنکس

ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی، روسی وضاحت مسترد


نیٹو کے سکریٹری جنرل، ژاں اسٹولنبرگ نے کہا ہے کہ اتحاد کےپاس ایسی اطلاعات ہیں کہ روس شام میں فوجی موجودگی میں کثیر اضافہ کر رہا ہے، جن میں زمینی فوج کی تعیناتی اور مشرقی بحیرہٴروم میں سمندری جہازوں کا لنگر انداز ہونا، دونوں شامل ہیں

نیٹو نے اختتام ہفتہ روسی لڑاکا طیاروں کی اتحادی رُکن ملک، ترکی کی فضائی حدود پر یلغار کو ’غلطی‘ قرار دینے پر مبنی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے، منگل کے روز کہا ہے کہ روس شام میں مزید بَری فوجیں پہنچا رہا ہے اور اپنی بحری تعیناتی میں اضافہ کر رہا ہے۔

ایسے میں جب روس نے اپنے فضائی حملے بڑھا کر پلمیرا کے قدیم شہر کو بھی شامل کر لیا ہے، ترکی کے صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر تحمل کا دامن چھوٹتا جا رہا ہے۔برسلز میں ہونے والی اخباری کانفرنس میں اردگان نے متنبہ کیا کہ ’ترکی پر حملے کا مطلب نیٹو پر حملہ ہے‘۔

نیٹو کے سکریٹری جنرل، ژاں اسٹولنبرگ نے کہا ہے کہ اتحاد کےپاس ایسی اطلاعات ہیں کہ روس شام میں فوجی موجودگی میں کثیر اضافہ کر رہا ہے، جن میں زمینی فوج کی تعیناتی اور مشرقی بحیرہٴروم میں سمندری جہازوں کا لنگر انداز ہونا، دونوں شامل ہیں۔

شام کے ساتھ ملنے والی ترکی کی سرحد پر فضائی مداخلت کے بارے میں اسٹولنبرگ نے کہا کہ ’میں اس کے محرکات کے بارے میں رائے زنی نہیں کروں گا۔۔۔ تاہم، یہ حادثاتی معاملہ نہیں لگتا، اور یہ ’یک نہ شد دو شد‘ کا معاملہ ہے‘۔

بقول اُن کے، ’یہ معاملہ کافی دیر تک جاری رہا‘۔

یہ واقعات، جنھیں نیٹو نے ’انتہائی خطرناک‘ اور ’ناقابلِ قبول‘ قرار دیا، اِن سے شام کی خانہ جنگی میں مزید کشیدگی کے خدشات کی جانب نشاندہی ہوتی ہے، ایسے میں جب روسی اور امریکی لڑاکا طیارے ایک ہی ملک میں حملے کر رہے ہیں، جو اچھوتا انداز جنگ عظیم دوئم کے بعد پہلی بار نظر آ رہا ہے۔

روسی وزرات دفاع نے کہا ہے کہ ’ایس یو 30‘ لڑاکا طیارے ہفتے کو ’چند سیکنڈ کے لیے‘شام کی سرحد کے ساتھ ترکی کی فضائی حدود میں داخل ہوئے، جو غلطی خرابی موسم کے باعث سرزد ہوئی۔

نیٹو نے کہا ہے کہ اتوار کے روز بھی ایک طیارہ ترکی کی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا، جس واقع کے بارے میں روس کا کہنا ہے کہ وہ اس کا جائزہ لے رہا ہے۔

علیحدہ سے، ایک امریکی اہل کار نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ یہ مداخلت چند سیکنڈز سے زیادہ کا معاملہ ہے اور اُنھوں نے روس کےاس دعوے کو کہ مداخلت نہیں ایک حادثہ تھا، ’ناقابل اعتبار‘ قرار دیا ہے۔

اسٹولنبرگ نے کہا کہ امریکی قیادت والے اتحاد نے اِن خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کہا ہے کہ اُسےروس کی جانب سے ’کوئی حقیقی وضاحت‘ موصول نہیں ہوئی۔

XS
SM
MD
LG