رسائی کے لنکس

شام: ملبے کے نیچے پیدا ہونے والی بچی سلامت رہی، پورا خاندان مر گیا


شام میں زلزلے کے بعد یہ بچی ایک مکان کے ملبے کے اندر سے ملی ہے، جو ملبے کے نیچے پیدا ہوئی۔
شام میں زلزلے کے بعد یہ بچی ایک مکان کے ملبے کے اندر سے ملی ہے، جو ملبے کے نیچے پیدا ہوئی۔

جنوبی ترکیہ اور شمالی شام میں تباہی پھیلانے والے زلزلے کے بعد شام کے ایک قصبے میں امدادی کارکنوں کو کھدائی کے دوران ایک مکان کے ملبے سے نوزائیدہ بچی ملا جو کچھ ہی دیر قبل پیدا ہوا تھی اور اس کی نال اپنی ماں کے ساتھ جڑی ہوئی تھی۔ ماں زلزلے میں دب کر ہلاک ہو چکی تھی۔

شیر خوار بچی کے ایک قریبی عزیز خلیل السویدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اپنے خاندان کا زندہ بچ جانے والا واحد فردہے۔ اس کے گھر کے باقی تمام افراد زلزلے کی لپیٹ میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ علاقہ شام کے باغیوں کے قبضے میں ہے۔

سوادی نے بتایا کہ انہیں بچی کی موجودگی کا اس وقت پتہ چلا جب بقول ان کے، ’’ہم نے کھدائی کرتے وقت ایک آواز سنی۔‘‘

’’ہم نے مٹی صاف کی اور بچی کو ہلاک شدہ ماں سے الگ کر کے اسپتال پہنچایا۔‘‘

شام کے زلزلے سے متاثرہ علاقے میں بھاری مشینوں سے ملبہ ہٹا کر زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
شام کے زلزلے سے متاثرہ علاقے میں بھاری مشینوں سے ملبہ ہٹا کر زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کیا جا رہا ہے۔

بچی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔

فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص تباہ شدہ چار منزلہ عمارت کے ملبے سے ایک نوزائیدہ بچی کو نکال کر باہر لا رہا ہے جو دھول اور مٹی سے لت پت ہے۔

بچی کو علاج معالجے کے لیے قریبی قصبے عفرین میں لایا گیا جب کہ خاندان کے دیگر افراد نے کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد بچے کے والد عبداللہ ، والدہ افرا، اس کے چار دیگر بہن بھائیوں اور خالہ کی نعشیں ملبہ کھود کر باہر نکالیں۔

شام کے قصبے عفرین کے اسپتال کے ڈاکٹر ہانی معروف بچی کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔
شام کے قصبے عفرین کے اسپتال کے ڈاکٹر ہانی معروف بچی کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

یہ مکان جندیارس کے تقریباً 50 گھروں میں شامل تھا جنہیں زلزلے نے ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔

عفرین کے اسپتال میں نوزائیدہ بچی کو انکیوبیٹر میں رکھا گیا ہے اور اسے ڈرپ لگائی گئی ہے۔ اس کے جسم پر زخموں کے نشان ہیں اور اس کی بائیں ہتھیلی پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔

سخت سردی کی وجہ سے اس کی پیشانی اور انگلیاں ابھی تک نیلی ہیں۔

ڈاکٹر ہانی معروف نے بتایا کہ جب بچی کو اسپتال لایا گیا تو وہ ٹھنڈ (ہائپو تھرمیا) کے اثر میں تھی۔ اسے ٹھنڈ کے اثرات سے نکالنے کے لیے ہمیں اس کا جسم گرم کرنا پڑا اور اسے کیلشیم کی خوراکیں دینی پڑیں۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ اس کے جسم پر کئی زخم آئے ہیں۔

شام کے قصبے جندیارس میں زلزلے سے تباہ ہونے والی ایک عمارت۔
شام کے قصبے جندیارس میں زلزلے سے تباہ ہونے والی ایک عمارت۔

شام کے اس علاقے پر باغی فورسز قابض ہیں۔ یہاں زلزلہ زدگان کی مدد ایک ریسکیو گروپ ’وائٹ ہیلمٹس‘ کر رہا ہے۔

گروپ نے بتایا ہے کہ اس علاقے میں 210 سے زیادہ عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ 520 جزوی طور پر تباہ ہوئیں ہیں ، جب دیگر ہزاورں عمارتوں کا تھوڑا بہت نقصان ہوا ہے۔

ریسکیو گروپ نے کہا ہے ہم دنیا سے فوری امداد پہنچانے کی اپیل کر رہے ہیں کیونکہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے ۔ سینکڑوں لوگ اب بھی ملبے کے نیچے ہیں اور ہر سیکنڈ کا مطلب ایک جان بچانا ہے۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG