سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ایک بار پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کا رخ کیا ہے اور اپنے خلاف نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے ایک اور آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی ہے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے سپریم کورٹ میں نئی آئینی درخواست دائر کی گئی ہے۔ اس درخواست میں وفاق، نیب، حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا 28 جولائی کا فیصلہ حقائق اور قانون سے مطابقت نہیں رکھتا۔
فیصلے کے باعث ایک الزام پر 3 ریفرنسز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ریفرنسز دائر کرنے کا حکم سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عظمیٰ اپنے فیصلوں میں کہہ چکی ہے کہ ایک الزام پر زیادہ مقدمات نہیں بنائے جا سکتے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کئے جانے چاہئے تھے۔ لیکن، چیف جسٹس ثاقب نثار نے اعتراضات برقرار رکھے جو آئین کے آرٹیکل 10 اے، 25 ،13 کی خلاف ورزی ہے، چیف جسٹس کے ان چیمبر حکم کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سابق وزیر اعظم نے نیب ریفرنسز کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف پیش اختیار کیا گیا تھا کہ نیب نے مختلف اثاثوں پر احتساب عدالت میں 3 ریفرنسز دائر کئے جب کہ نیب سیکشن 9 کی ذیلی شق 5 کے تحت اثاثے جتنے بھی ہوں ریفرنس ایک ہی دائر ہوتا ہے اور نیب قانون کے تحت اثاثے جتنے ہوں جرم بھی ایک ہی تصور ہوتا ہے۔ لہذٰا، عدالت عظمیٰ نیب کی جانب سے دائر کئے گئے 3 ریفرنسز کو ایک ریفرنس میں تبدیل کرنے کا حکم دے۔ تاہم، ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔
اس سے قبل، سابق وزیر اعظم نے ایسی ہی درخواست احتساب عدالت میں دائر کی تھی جسے مسترد ہونے پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا، ہائیکورٹ نے معاملہ دوبارہ احتساب عدالت کو بھیجا اور دوبارہ سننے کا کہا جس کے بعد احتساب عدالت نے ایک بار پھر اس درخواست کو مسترد کردیا تھا۔ تاہم، اس فیصلے کے خلاف نواز نے دوبارہ ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے جہاں اس کی سماعت مکمل ہو چکی ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ 4 دسمبر کو اس کیس کا فیصلہ سنائے گی۔ اس سلسلہ میں 'کازلسٹ' بھی جاری کردی گئی ہے۔