کنور رحمان خان
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم کو نااہل قرار دیئے جانے پر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے انہیں دوبارہ سیاسی جماعت کا صدر بننے کا اہل قرار دے دیا۔ جس کے بعد مسلم لیگ ن کے جنرل کونسل کے اجلاس میں نواز شریف کو آئندہ چار برسوں کے لیے بلا مقابلہ صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔
قانون میں ترمیم پر پارلیمنٹ میں موجود دیگر سیاسی جماعتیں تحفظات کا اظہار کر رہی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کہتے ہیں کہ نواز شريف مسلسل عدلیہ پر تنقيد کررہے ہیں جس پر عدالت کو نوٹس لینا چاہیے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ایک شخص کیے لئے آئین میں ترمیم کی گئی ہے۔ ایک نا اہل شخص کس طرح پارٹی کا صدر بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسا متنازع قانون جو ایک فرد کے مفاد کے لیے ہے، اس کا پاس کیا جانا بھی عدالتی نظام پر دھبہ بن گیا ہے کیونکہ لوگوں نے اسے جس طرح سے لیا وہ یہی ہے کہ ایک فرد کے فائدے کی بات کی جا رہی ہے۔ اس قانون کے ذریعے جو کام کیا گیا ہے وہ عدلیہ کے اوپر سخت قسم کا دھکا لگایا گیا ہے۔
پاکستان تحريک انصاف کے راہنما بابراعوان کہتے ہیں کہ جوشخص پارلیمنٹ ميں داخل نہيں ہو سکتا، فيصلے کيسےکر سکتا ہے؟ ن ليگ نے نااہلي سے متعلق ترميم کر کے آئین کے ساتھ مذاق کيا ہے ۔۔۔ پي ٹي آئي اسےسپريم کورٹ ميں چيلنج کرے گي۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ نواز شريف پاکستان کي عدلیہ اور فوج سے لڑنا چاہتے ہیں۔ نواز شريف اور اس کي پوری ٹیم کوشش کر رہی ہے کہ ایک آئيني ادارہ آئين توڑ دے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو شخص پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرا سکتا، اسے کیسے یہ اختیار مل سکتا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے فیصلے کرے۔ پاکستان تحریک انصاف اس کی بھرپور طریقے سے مزاحمت کرے گی اور ہم اسے سپریم کورٹ میں لے کر جائیں گے۔
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص آئین کی شق باسٹھ تریسٹھ پر پورا نہیں اترتا وہ پارٹی صدر کیسے رہ سکتا ہے؟ قانون سازی قوم کے لیے ہونی چاہیے فرد واحد کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو راستہ حکمرانوں نے اختیار کیا ہے، ٹکراو کا راستہ تناؤکا راستہ، اداروں اور ان کے فیصلوں کو بلڈوز کرنے کا راستہ تو ایسی صورت حال میں کوئی بحران پیدا ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری بھی حکمرانوں پر ہو گی۔
الیکشن ایکٹ میں موجودہ ترمیم پر پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے کہا کہ یہ قانون ایک ڈکٹیٹر نے بنایا تھا جس کا مقصد سیاست دانوں کو سیاست سے الگ کرنا تھا، اس قانون کا ختم ہونا ہی اچھا ہے۔