واشنگٹن —
نیپال کی سرکردہ سیاسی جماعتوں کے مابین قومی حکومت کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے جو رواں سال کے وسط میں ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد تک اقتدار سنبھالے گی۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیر کو جاری کیے جانے والے اعلامیے کے مطابق مائو نواز جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیرِاعظم بابو رام بھٹاری اپنے عہدے سے دستبردار ہوجائیں گے جس کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کھل راج ریجمی کی سربراہی میں نئی حکومت قائم کی جائے گی۔
معاہدے کے تحت نئی حکومت رواں سال مئی یا جون میں ہونے والے عام انتخابات اور اس کے بعد کامیاب جماعت کو انتقالِ اقتدار تک برقرار رہے گی۔
مذکورہ معاہدہ مائو نواز سابق باغیوں کی سیاسی جماعت کے سربراہ پراچندا اور نیپال کی تین دوسری بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین طے پایا ہے جس کےبعد امکان ہے کہ ملک میں جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ہوسکے گا۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ مذکورہ معاہدے کے تحت نئی حکومت کا قیام کب عمل میں آئے گا۔
حزبِ اختلاف کی جماعتیں مطالبہ کر رہی تھیں کہ سابق مائو نواز رہنما بھٹاری وزارتِ عظمیٰ سے مستعفی ہوں اور نئے انتخابات اتفاقِ رائے سے تشکیل دی جانے والی نگراں حکومت کے تحت کرائے جائیں۔
نئے انتخابات کے تحت بننے والی اسمبلی کو نیپال کا نیا آئین تشکیل دینا ہوگا جو 2008ء میں بادشاہت کے خاتمے کے بعد ملک میں متبادل سیاسی نظام کے رخ کا تعین کرے گا۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیر کو جاری کیے جانے والے اعلامیے کے مطابق مائو نواز جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیرِاعظم بابو رام بھٹاری اپنے عہدے سے دستبردار ہوجائیں گے جس کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کھل راج ریجمی کی سربراہی میں نئی حکومت قائم کی جائے گی۔
معاہدے کے تحت نئی حکومت رواں سال مئی یا جون میں ہونے والے عام انتخابات اور اس کے بعد کامیاب جماعت کو انتقالِ اقتدار تک برقرار رہے گی۔
مذکورہ معاہدہ مائو نواز سابق باغیوں کی سیاسی جماعت کے سربراہ پراچندا اور نیپال کی تین دوسری بڑی سیاسی جماعتوں کے مابین طے پایا ہے جس کےبعد امکان ہے کہ ملک میں جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ہوسکے گا۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ مذکورہ معاہدے کے تحت نئی حکومت کا قیام کب عمل میں آئے گا۔
حزبِ اختلاف کی جماعتیں مطالبہ کر رہی تھیں کہ سابق مائو نواز رہنما بھٹاری وزارتِ عظمیٰ سے مستعفی ہوں اور نئے انتخابات اتفاقِ رائے سے تشکیل دی جانے والی نگراں حکومت کے تحت کرائے جائیں۔
نئے انتخابات کے تحت بننے والی اسمبلی کو نیپال کا نیا آئین تشکیل دینا ہوگا جو 2008ء میں بادشاہت کے خاتمے کے بعد ملک میں متبادل سیاسی نظام کے رخ کا تعین کرے گا۔