رسائی کے لنکس

نڈر مگر محتاط: کرونا لاک ڈاؤن کے بعد پہلی بار ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیماؤں کی واپسی


ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیمائی کی مہمات اگلے مہینے سے شروع
ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیمائی کی مہمات اگلے مہینے سے شروع

کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوہ پیمائی کے لیے بند ہونے والی دنیا کی سب سے بلند چوٹی، ماؤنٹ ایورسٹ جہاں اگلے مہینے دوبارہ سے کوہ پیماؤں کے لیے کھلنے جا رہی ہے وہیں حکام کا اور کوہ پیماؤں کا کہنا ہے کہ اس بار کوہ پیمائی کے لیے سخت احتیاط اپنائی جائے گی۔

نیپال کے سیاحت کے ڈیپارٹمنٹ کی افسر میرا اچاریا نے بتایا کہ اپریل میں دنیا کی سب سے اونچی چوٹی کو سر کرنے کے لیے 300 سے زائد کوہ پیما چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان کے مطابق اپریل 2019 میں اس چوٹی کو ریکارڈ 381 کوہ پیماؤں نے سر کرنے کی کوشش کی تھی۔

اچاریہ کے مطابق یہ تعداد کوہ پیماؤں کے ایک ہفتے کے قرنطینہ اور کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے منفی آنے کے بعد جاری کی گئی ہے۔

دنیا کی 14 سب سے اونچی چوٹیوں میں سے 8 مکمل طور پر یا جزوی طور پر نیپال میں واقع ہیں۔

کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے لیوکاس فرٹنباخ نامی کمپنی کے زیر انتظام 22 کوہ پیماؤں کی پانچ ٹیمیں اس کوہ پیمائی کی مہمات میں شرکت کر رہی ہیں۔ ان میں سے دو مہمات میں دو ٹیمیں ماؤنٹ ایورسٹ جائیں گی۔

ان کے کچھ صارفین نے اپنے منصوبے اس لیے ملتوی کر دیے ہیں کیونکہ برطانیہ جیسے ممالک میں سفری پابندیاں نافذ ہیں۔

فرٹنباخ کے بقول ’’ہمارے ہاں کرونا وائرس کے معاملے میں سخت قواعد ہیں جن میں ٹیسٹنگ کا شیڈول، مہم کے دوران ڈاکٹر کی موجودگی، بیس کیمپ میں موجود ہماری ٹیم کا محفوظ ’ببل‘ اور حفظان صحت کا خیال۔‘‘

نیپال نے پچھلے برس مارچ میں اپنی چوٹیوں پر کوہ پیمائی کی مہمات بند کر دی تھیں۔ ملک میں اب تک 2 لاکھ 74 ہزار سے زائد افراد وائرس سے متاثر اور 3 ہزار سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔

نیپال میں بھارت کی جانب سے تحفتاً دی گئی ایسٹرا زینکا کی ویکسین کی خوراکیں دینے کی مہم شروع ہوچکی ہے۔ بدھ کے روز رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 104 تھی۔ جب کہ پچھلے برس اکتوبر میں کرونا وائرس کے روزانہ 5 ہزار کے قریب افراد رپورٹ ہو رہے تھے۔

ماؤنٹ ایورسٹ میں مہمات کے منتظمین کا کہنا ہے کہ چین کی جانب چوٹی کے حصے پر مہمات پچھلے برس بند کی گئی تھیں جو اس سال بھی بند رہیں گی جس کا مطلب ہے کہ اس سال نیپال میں زیادہ کوہ پیما آنے کی توقع ہے۔

امریکہ سے تعلق رکھنے والی کمپنی میڈیسن ماؤنٹینیرنگ کے افسر گیرٹ میڈیسن کا کہنا ہے وہ ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیمائی کے لیے دو بڑی ٹیمیں اس سال اپریل اور مئی میں لے کر جا رہے ہیں۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کرونا وائرس سے خوف زدہ نہیں ہیں لیکن ہم احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں۔

رائٹرز کے مطابق تمام کوہ پیمائی کی کمپنیاں واپس نہیں آ رہی ہیں۔

الپینگلو ایکسپیڈیشن کے آرڈین بالنجر کا کہنا ہے کہ نیپال کے کمزور صحت کے نظام کو دیکھتے ہوئے یہ مہمات کے لیے ذمہ دارانہ وقت نہیں ہے۔

ان کے بقول ’’ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہم اپنے کوہ پیماؤں کو خطرے میں ڈالیں، یا ایسا ریسکیو آپریشن کرنا پڑے جس میں کوئی کرونا سے بیمار ہو جائے اور اس سے دوسرے بھی خطرے میں پڑیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG