نیپال میں حکام نے ممکنہ طور پر حالیہ زلزلے سے ایک دریا میں مٹی کے ایک تودے کے گرنے کے بعد قریبی دیہات کے ہزاروں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے پر زور دیا ہے۔
عہدیداروں کا اتوار کو کہنا تھا کہ دریا کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا ہونے کی وجہ سے اچانک سیلاب آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق مٹی کے تودے کے دریا میں گرنے کا واقعہ ہفتے کی رات کٹھمنڈو سے تقریباً 140 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ضلع میگدی کے گاؤں رامچی کے قریب پیش آیا جس کی وجہ سے کالی گندھک دریا کا بہاؤ رک گیا۔
اس رکاوٹ کی وجہ سے بہت زیادہ مقدار میں پانی کے جمع ہونے کی وجہ سے مٹی کے تودے میں شگاف پڑنے کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے بھارت کے ملحقہ علاقوں کے بھی متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
نیپال کی وزارت داخلہ کی ایک عہدیدار لکشمی پریساد نے خبر رساں ادارے 'روئٹرز' کو بتایا کہ "ہم نے دریا کے قریب واقع اضلاع کے دیہات میں بسنے والوں کو کہا ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں"۔
یہ دریا نیپال سے بھارت میں داخل ہوتا ہے جہاں اسے گندھک کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
نیپال میں 25 اپریل کو آنے والا شدید زلزلہ مٹی اور برف کے تودے گرنے کا سبب بنا۔ اس زلزلے سے 8000 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 12 مئی کو آنے والے دوسرے زلزے میں بھی درجنوں افراد موت کا شکار ہوئے۔