نیپالی پارلیمان کی سب سے بڑی جماعت نے اعلان کیاہے کہ وہ ملک کے نومنتخب وزیرِ اعظم کی کابینہ میں شامل نہیں ہوگی جس سے ملک میں ایک نئے سیاسی بحران کے پیدا ہونےکا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
نیپال کی ماؤسٹ پارٹی کے عہدیداران نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ ان کی جماعت وزیرِاعظم جھلاناتھ کھنل کی حکومت کی حمایت جاری رکھے گی تاہم پارٹی کے ارکان نئی کابینہ میں شامل نہیں ہوں گے۔
ماؤسٹ پارٹی نے یہ فیصلہ نومنتخب وزیرِاعظم کی کابینہ میں داخلہ امور کی وزارت نہ ملنے کے بعد کیا ہے۔ ماؤسٹ پارٹی نئے نیپالی وزیرِاعظم کی جماعت ’یونیفائڈ مارکسسٹ لیننسٹ‘ کی اتحادی ہے ۔
نیپالی پارلیمان کے ارکان نے نئے وزیرِ اعظم جھلاناتھ کھنل کا انتخاب گزشتہ ہفتے اس وقت کیا تھا جب قائدِ ایوان چننے کی رائے شماری سے کچھ دیر قبل ماؤنوازوں کے امیدوار پراچندا ، کھنل کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے۔
گزشتہ سال جون میں مدھو کمار نیپال کے وزرتِ عظمٰی کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد نیپالی پارلیمان میں نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب کےلیے یہ 17 ویں رائے شماری تھی۔ تاہم کھنل کے انتخاب کے ساتھ ہی ملک میں گزشتہ سات ماہ سے جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ہوگیا تھا اور امید کی جارہی تھی کہ معطل شدہ امن عمل بھی جلد بحال ہوجائے گا۔
تاہم پارلیمان کی اکثریتی جماعت کے نئے وزیرِاعظم کی کابینہ میں شمولیت سے انکار کے بعد ملک میں ایک بار پھر سیاسی بحران کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
عالمی برادری کی کوششوں سے 2006 میں طے پانے والے امن معاہدہ کے تحت نیپالی ماؤ نوازوں نے ایک دہائی سے جاری مسلح مزاحمت ترک کرکے سیاسی عمل کا حصہ بننے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
امن معاہدے کے تحت ملک میں نیا آئین تشکیل دیا جانا تھا تاہم ملک کی سیاسی جماعتوں کے درمیان موجود اختلافات کے باعث اب تک آئین کے خدوخال اور 19 ہزار سابق ماؤ گوریلوں کی فوج میں شمولیت کے معاملے پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔