نیپال میں ایک خصوصی اسمبلی کے انتخاب کے لیے منگل کو ووٹ ڈالے گئے جو ملک میں شہنشاہیت کے خاتمے کے بعد برسوں سے جاری سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنے کے لیے نیا آئین تیار کرے گی۔
تقریباً دو کروڑ 70 لاکھ کی آبادی والے ملک نیپال کی معاشیات کا دارومدار زیادہ تر اس کی سیاحت، بیرون ملک سے بھیجی جانے والی رقوم پر ہے۔ ماؤ نواز باغیوں کی تقریباً دس سالہ تحریک کے بعد یہاں صدیوں سے قائم بادشاہت کا خاتمہ ہوا اور 2008ء میں انتخابات ہوئے۔
ان انتخابات کے بعد ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا کیونکہ اقتدار کے حصول کے لیے بننے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد دیر پا ثابت نہیں ہوسکے۔
ملک میں انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور پولنگ اسٹشنوں کے باہر سکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔
ووٹروں نے اس خصوصی اسمبلی کی 601 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے اور یہ اسمبلی پارلیمنٹ کے طور پر کام کرتے ہوئے آئین کی تکمیل تک حکومت قائم کرے گی۔
ماؤ نواز دھڑے سے الگ ہونے والی 33 جماعتوں کے اتحاد نے انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
تقریباً دو کروڑ 70 لاکھ کی آبادی والے ملک نیپال کی معاشیات کا دارومدار زیادہ تر اس کی سیاحت، بیرون ملک سے بھیجی جانے والی رقوم پر ہے۔ ماؤ نواز باغیوں کی تقریباً دس سالہ تحریک کے بعد یہاں صدیوں سے قائم بادشاہت کا خاتمہ ہوا اور 2008ء میں انتخابات ہوئے۔
ان انتخابات کے بعد ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا کیونکہ اقتدار کے حصول کے لیے بننے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد دیر پا ثابت نہیں ہوسکے۔
ملک میں انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور پولنگ اسٹشنوں کے باہر سکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔
ووٹروں نے اس خصوصی اسمبلی کی 601 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے اور یہ اسمبلی پارلیمنٹ کے طور پر کام کرتے ہوئے آئین کی تکمیل تک حکومت قائم کرے گی۔
ماؤ نواز دھڑے سے الگ ہونے والی 33 جماعتوں کے اتحاد نے انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔