رسائی کے لنکس

روس میں مخالفین کا مقدر: زہر،قتل یاخودکشی؟


فروری دو ہزار سترہ کی اس فائل فوٹو میں لوگ روس کے اپوزیشن کے رہنما بورس نیمتسووکی تصویر اٹھائے ہوئے ہیں۔
فروری دو ہزار سترہ کی اس فائل فوٹو میں لوگ روس کے اپوزیشن کے رہنما بورس نیمتسووکی تصویر اٹھائے ہوئے ہیں۔

روس میں حکومت پر تنقید کرنے والوں، وفاداریاں تبدیل کرنے والوں، ایسے افراد جن پر کسی دوسرے ملک کے لئے جاسوسی کا شبہ ہو، یا تفتیشی صحافی مختلف اوقات میں پر اسرار حالات میں مردہ پائے گئے ہیں، یا ان پر مختلف انداز سے حملے کیے گئے ہیں۔

ان حملوں کی کئی شکلیں ہیں ۔ کبھی کسی کی موت زہر آلود چائے پینے سے ہوئی، زہریلے مادے کے چھو جانے سے ہوئی یا پھر اس نے کھڑکی سے کود کر جان دے دی۔ اب تک ہوائی حادثے میں کسی کو ہلاک کرنے کی مثال نہیں ملتی ۔پھر بھی روس میں ایک مختصر بغاوت کرنے والے جنگجوگروپ کے سربراہ کو لے جانے والا ایک نجی طیارہ بدھ کے روز ہزاروں فٹ کی بلندی پر ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے بعد کریش کر گیا۔

صدر ولادیمیر پوٹن کے تقریبا ایک چوتھائی صدی پر پھیلے ہوئے اقتدار کے دوران ان کے دشمنوں کے خلاف قتل کی کوششیں عام رہی ہیں۔ ان کوششو ں کے متاثرین کے قریبی لوگوں اور بچ جانے والے چند افراد نے اس حوالے سے روسی حکام کو مورد الزام ٹھہرایا ہے لیکن ماسکو نے معمول کے مطابق ملوث ہونے سے انکار کیا ہے ۔ ایسا ہی جمعے کے روز ہوا جب روس کی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ واگنر گروپ کے سربراہ کی موت میں ان کے ملوث ہونے کی قیاس آرائیاں ’’مکمل جھوٹ‘‘ ہیں اور اس کا جیٹ حادثے سے کوئی تعلق نہیں۔ مبصرین کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ واگنر طیارہ حادثے کا مقصد روس کی حکومت کے ممکنہ دشمنوں کو واضح پیغام دینا ہے۔

روس میں مختلف اوقات میں انتظامیہ کے کئی معروف عہدےدار پراسرار حالات میں مارے گئے ۔ ان میں کھڑکیوں سے گرکر ہونے والی اموات بھی شامل ہیں حالانکہ اس بات کا تعین کرنا بعض اوقات مشکل ہوتا ہے کہ انہیں جان بوجھ کر قتل کیا گیا یا یہ خودکشی کا واقعہ ہے۔

آیئے اس انداز کی اموات یا قتل کی کوشش کے کچھ نمایاں واقعات کا جائزہ لیتے ہیں:

سیاسی مخالفین

الیکسی نوالنی حزب اختلاف لیڈر
الیکسی نوالنی حزب اختلاف لیڈر

اگست 2020 کا ذکر ہے کہ روس میں اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی سائبیریا سے ماسکو جانے والی پروازکے دوران بیمار ہو گئے۔ یہ طیارہ اومسک شہر میں اترا جہاں ناوالنی کو کوما کی حالت میں ہسپتال میں داخل کیا گیا ۔ دو روز کے بعد انہیں ہوائی جہاز سے برلن لے جایا گیا جہاں وہ صحت یاب ہو گئے۔

ان کے اتحادیوں نے اس واقعے کے فورا ً بعد یہ کہا کہ انہیں زہر دیا گیا لیکن روسی حکام نے اس کی تردید کی۔ جرمنی، فرانس اور سویڈن کی لیبارٹریوں نے تصدیق کی کہ نوالنی کو سوویت دور کے ایک ’نرو ایجنٹ(Nerve Agent)‘ کے ذریعے زہر دیا گیا تھا جسے نووچوک کہا جاتا تھا۔ تفصیل میں معلوم ہوا کہ یہ زہر ان کے زیر جامہ پر لگایا گیا تھا۔ ناوالنی جب روس واپس آئے تو اسی ماہ انہیں انتہا پسندی کا قصوروار قرار دیا گیا اور انیس سال قید کی سزا سنائی گئی۔یہ ان کی تیسری سزا ہے جن کےمحرکات ان کے بقول سیاسی ہیں ۔

2018میں ایک احتجاجی گروپ ’پوسی رائیٹ ‘ کے بانی پیوتر ورزیلوف شدید بیمار ہو گئے اور انہیں بھی برلن لے جایا گیاجہاں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے ۔وہ بھی بالآخر صحت یاب ہو گئے۔ ورزیلوف اس سال کریملن کے لیے شرمندگی کا باعث بنے جب وہ فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل کے دوران پولیس کی بربریت کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے تین دیگر کارکنوں کے ساتھ شریک ہوئے ۔ ان کے اتحادیوں کا کہنا تھا کہ اس سرگرمی کی وجہ سےانہیں نشانہ نہیں بنایا جا سکتا تھا۔

. ولادی کارا مرزاروسی اپوزیشن ایکٹوسٹ
. ولادی کارا مرزاروسی اپوزیشن ایکٹوسٹ

پھر حزب اختلاف کی ایک اور ممتاز شخصیت ولادیمیر کارا مرزا بھی ایک ایسی ہی کوشش کے بعد بچ گئے تھے جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ انہیں 2015 اور 2017 میں زہر دینے کی کوشش کی گئی تھی۔ پہلی بار گردے کی خرابی سے وہ موت کے قریب پہنچ گئے تھے اور ا نہیں زہر دینے کا شبہ تھا لیکن اس کا تعین نہیں کیا جا سکا تھا۔ 2017 میں ایک بار پھر انہیں اسی طرح کی بیماری کے ساتھ اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور وہ کوما میں چلے گئے ۔ ان کی اہلیہ کے مطابق ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ انہیں زہر دیا گیا تھا۔ کارا مرزا بچ گئے اور ان کے وکیل نے بتایا کہ پولیس نے تفتیش کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس سال ا نہیں غداری کا مرتکب ٹھہرایا گیا اور 25 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

حالیہ برسوں میں سیاسی مخالفین میں ایک اہم شخصیت بورس نیمتسوف کا قتل تھا۔ بورس یلسن کے ماتحت اور ایک بار نائب وزیر اعظم رہنے والے نیمتسوف ایک مقبول سیاست دان اور پوٹن کے سخت ناقد تھے۔ 2015 میں فروری کی ایک سرد رات تھی جب ایک پل پر حملہ آوروں نے انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا ۔ اس وقت وہ اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ تھے اور ان کی موت نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس واقعے میں روسی علاقے چیچنیا سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد کو مجرم قرار دیا گیا جبکہ گولی چلانے والے کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی لیکن نیمتسوف کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ ان افراد پریہ الزام دراصل حکومت کو بری الذمہ قرار دینے کے لیے عائد کیا گیا۔

انٹیلی جنس کے سابق کارکن

کے جی بی کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لیٹویننکو
کے جی بی کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لیٹویننکو

2006 میں روسی ڈیفیکٹر الیگزینڈر لیٹوینینکو لندن میں تابکار پولونیم-210 والی چائے پینے کے بعد شدید بیمار ہوئے ۔ وہ KGB کے جی بی اور ایف ایس بی کے سابق ایجنٹ تھے۔ وہ تین ہفتےبیمار رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔ وہ روسی صحافی اینا پولٹکوسکایا کی موت کے ساتھ ساتھ روسی انٹیلی جنس سروس کے منظم جرائم سے مبینہ روابط کی تحقیقات کر رہے تھے ۔ مرنے سے پہلے لیٹوینینکو نے صحافیوں کو بتایا کہ ایف ایس بی اب بھی سوویت دور میں استعمال ہونے والے مختلف اقسام کے زہر کی لیبارٹری چلا رہی ہے۔

ایک برطانوی انکوائری سے پتا چلا ہے کہ روسی ایجنٹوں نے لیٹوینینکو کو ہلاک کیا تھا اور غالب امکان ہے کہ اس میں پوٹن کی منظوری شامل تھی لیکن کریملن نے اس میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔

ایک اور سابق روسی انٹیلی جنس افسر سرگئی سکرپال کو 2018 میں برطانیہ میں زہر دیا گیا تھا۔ وہ اور ان کی بالغ بیٹی یولیا سیلسبری بیمار ہو گئے اور کئی ہفتے تک ان کی حالت نازک رہی ۔ تاہم وہ بچ گئے۔لیکن اس حملے کے نتیجے میں بعد میں ایک برطانوی خاتون کی جان گئی اور ایک مرد اور ایک پولیس افسر شدید بیمار ہوئے ۔

حکام نے بتایا کہ ان دونوں کو ملٹری گریڈ اعصابی ایجنٹ’’نوویچوک ‘‘ نامی زہر دیا گیا تھا۔ برطانیہ نے روسی انٹیلی جنس پر اسکا الزام لگایا لیکن ماسکو نےاس میں کسی بھی طور ملوث ہونے سے انکار کیا۔ پوٹن نے سکریپال پر جاسوسی کیرئیر کے دوران برطانیہ کے لیے ایک ڈبل ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام لگایا اور ایک ایسا مجرم قرار دیا جس سے کریملن کو کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ ان پر روس میں مقدمہ چلایا گیا اور 2010 میں جاسوسوں کے تبادلے میں انہیں واپس کیا گیا۔

صحافی

روسی صحافی ایناپولیٹکوسکایا کے لئے پھول پیش کرتی ایک خاتون
روسی صحافی ایناپولیٹکوسکایا کے لئے پھول پیش کرتی ایک خاتون

روس میں حکام پر تنقید کرنے والے متعدد صحافی ہلاک ہو چکے ہیں یا پراسرار موت کا شکار ہو ئے ہیں ۔حکام کی جانب سےان واقعات کے بارے میں تحقیقات کرنے سے ہچکچاہٹ نے شکوک و شبہات کو جنم دیا۔

انا پولیٹکوسکایا اخبار نووایا گزیٹا کی صحافی تھیں ۔ 7 اکتوبر 2006 کو انہیں ان کے ماسکو میں رہائشی عمارت کی لفٹ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس روز پوٹن کی سالگرہ تھی۔ انا پولیٹکوسکایا نے چیچنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی رپورٹنگ کے لیے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل کی تھی۔ چیچنیا سے تعلق رکھنے والے ایک مسلح شخص کوان کے قتل کا مجرم ٹھہرایا گیا اور 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ چار دیگر چیچن باشندوں کو قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے کم قید کی سزا دی گئی۔

یوری شیکوچیخن نووایا گزیٹہ کے ایک اور رپورٹر 2003 میں اچانک بیماری کے باعث انتقال کر گئے۔ شیکوچیخن بدعنوان کاروباری سودوں اور 1999 کے اپارٹمنٹ ہاؤس بم دھماکوں میں روسی سیکیورٹی سروسز کے ممکنہ کردار کی تحقیقات کر رہے تھے ۔ ان دھماکوں کا الزام چیچن باغیوں پر لگایا گیا تھا ۔ انکے ساتھیوں نے زور دیا تھا کہ ان کی موت زہر کی وجہ سے ہوئی اورانہوں نے حکام پر تحقیقات میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا تھا۔

یوگینی پریگوزن اور ان کے لیفٹیننٹ

روس جیٹ کریش میں واگنر گروپ کے سربراہ کی موت کی خبر
روس جیٹ کریش میں واگنر گروپ کے سربراہ کی موت کی خبر

بدھ کے روز ہونے والے طیارہ حادثے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں یوگینی پریگوزین اور ان کی واگنر نجی ملٹری کمپنی کے اعلیٰ لیفٹیننٹ ہلاک ہوگئے ۔ دو ماہ قبل انہوں نے مسلح بغاوت شروع کی تھی جسے پوٹن نے’’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘‘ اور ’’غداری‘‘ کا نام دیا تھا۔ پوٹن پر تنقید نہ کرتے ہوئے پریگوزن نے روسی فوجی قیادت پر تنقید کی تھی اور یوکرین میں جنگ کے محرکات پر سوال اٹھایا تھا ۔

امریکی اور مغربی حکام کے مطابق جمعرات کو امریکی انٹیلی جنس کی ایک ابتدائی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ حادثہ ایک جان بوجھ کر کیے گئے دھماکے کا نتیجہ تھا جس میں تمام 10 افراد ہلاک ہو ئے ۔ عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ انہیں یہ تبصرہ کرنے کا اختیار نہیں ۔ ایک عہدے دار نے کہا کہ یہ دھماکہ پوٹن کی ’’اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کی کوششوں کی طویل تاریخ‘‘ کے مطابق ہوا ہے ۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز ٹور کے علاقے میں ہونے والے طیارہ حادثے کے بارے میں اپنی خاموشی توڑتے ہوئے یوگینی پریگوزن سمیت طیارے میں سوار افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔

پوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ اس حادثے کے پیچھے روس کا ہاتھ تھا۔ انہوں نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ ’’ یقیناًمغرب میں ایسی قیاس آرائیوں کو ایک خاص زاویے کے تحت پیش کیا جاتا ہےجو سراسر جھوٹ ہے۔‘‘

پوٹن نے حادثے کے بارے میں اپنے پہلے عوامی تبصرے میں اشارہ کیا کہ ان کے اور پریگوزن کے درمیان کوئی رنجش نہیں ہے۔ لیکن کریملن کے سابق اسپیچ رائٹر اور اب سیاسی تجزیہ کار بنے عباس گیلیاموف نے کہا کہ ’’ پوٹن نے اس بات کا مظاہرہ کیا ہے کہ اگر آپ بغیر کسی سوال کے ان کی بات ماننے میں ناکام رہتے ہیں تو وہ آپ کوایک دشمن کی طرح ختم کر دیں گے اور کوئی رحم نہیں کیا جائے گا چاہے آپ کتنے ہی محب وطن کیوں نہ ہوں۔‘‘

اس رپورٹ کی تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں ۔

فورم

XS
SM
MD
LG