ہالینڈ میں ہونے والے پارلمیانی انتخاب کے ابتدائی نتائج میں وزیر اعظم مارک روٹ کی جماعت کو دیگر جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ نشستیں ملی ہیں۔
انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں میں سے نصف سے زائد کی گنتی کے بعد مارک روٹ کی جماعت پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی نے 150 میں سے 32 نشستیں حاصل کر کے دیگر جماعتوں پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ سی ڈی اے کرسچیئن ڈیموکریٹس نے 20 نشستیں حاصل کی ہیں۔
تین جماعتوں جن میں کرسچیئن ڈیموکریٹس کے علاوہ وائلڈرز کے امیگریشن مخالف فریڈم پارٹی بھی شامل ہیں ہر ایک کم از کم 19 نشستیں حاصل کرنے کی توقع کر رہی ہیں۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ووٹ ڈالنے کی شرح 81 فیصد تھی جو کہ گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔
روٹ جن کا تیسری بار وزیر اعظم بننے کا امکان ہے، نے ان نتائج کو "جمہوریت کا جشن" قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہالینڈ نے "غلط طرح کی عوامی مقبولیت" کو مسترد کر دیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ روٹ کو گزشتہ ہفتے ترکی کے خلاف سخت سفارتی موقف اختیار کرنے کی وجہ سے فائدہ ہوا ہو گا۔
ترکی اور ہالینڈ کے درمیان سفارتی کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب ہالینڈ نے دو ترک وزیروں کو صدر طیب کی حمایت میں روٹرڈیم میں جلسوں سے خطاب کرنے سے روک دیا تھا۔
اس کے رد عمل میں ترکی کے صدر طیب اردوان نے کہا تھا کہ ہالینڈ کو اس اقدام کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
امیگریشن مخالف فریڈم پارٹی کے وائلڈرز کو انتخاب سے قبل مارک روٹ کے لیے سیاسی طور پر خطرہ قرار دیا جا رہا تھا، تاہم انتخابی نتائج میں اس کے برعکس صورت حال سامنے آئی ہے۔
وائلڈرز نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کم از کم ان کی جماعت نے کچھ سیٹیں حاصل کر لی ہیں۔
دوسری طرف جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے روٹ کو فون پر مبارک باد دی جب کہ فرانسیسی صدر فرانسواں اولاند نے ایک بیان میں "کشادہ روی کی اقدار، دوسروں کا احترام، اور یورپ کے مستقبل پر یقین" کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ قوم پرستی اور الگ تھلگ رہنے (کی سوچ کا ) صیحح جواب ہے۔
برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے فیصلے کے بعد اس خدشہ کا اظہار کیا جارہا تھا کہ وائلڈرز کا سیاسی منظر پر ابھرنا یورپی یونین کے ملکوں کے درمیان تعاون کے لیے ایک خطرہ بن سکتا ہے۔
وائلڈرز نے اپنی انتخابی مہم میں تارکین وطن، مسلمانوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا تھا۔
ہالینڈ کے انتخابات کے بعد یورپ کے دیگر دو ملکوں میں بھی رواں سال انتخاب منعقد ہوں گے فرانس میں اپریل میں نئے صدر کا انتخاب ہو گا جب کہ جرمنی میں انتخابات ستمر میں ہو ں گے۔