سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے دو صوبوں کی اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر کیا جانے والا دعویٰ سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث ہے۔
مقامی ٹی وی چینل 'اے آر وائی' نیوز پر اتوار کی شب نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر انہوں نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں تحلیل کی تھیں۔
اس سے قبل عمران خان جنرل باجوہ کو اپنی مرکزی حکومت کے خاتمے کا ذمے دار ٹھہراتے رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے جنرل باجوہ کے کہنے پر صوبائی حکومتوں کی تحلیل کا بیان دے کر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر عمران خان کے اس دعوے پر سوالات کیے جا رہے ہیں کہ جس شخص کو مرکز میں اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمے دار کہتے رہے بھلا اس کے کہنے پر صوبائی حکومتوں کا خاتمہ کیوں کیا گیا؟
واضح رہے کہ عمران خان کے حکم پر رواں برس جنوری میں تحریکِ انصاف کی پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومتیں تحلیل کر دی گئی تھیں۔ اس وقت دونوں صوبوں میں نگراں حکومتیں قائم ہیں جب کہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے لیے 14 مئی کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے۔
سوشل میڈیا صارف ڈاکٹر فریا ،عمران خان کے دعوے کو نرالی منطق کہتی ہیں۔ انہوں نے ایک ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ ایک طرف باجوہ کو میر جعفر کہتے تھے اور دوسری طرف ان کے کہنے پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑ رہے تھے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے ایوانِ زیریں نے نو اپریل 2022 کو اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد منظور کرتے ہوئے ان کی حکومت ختم کر دی تھی۔
ابتدا میں عمران خان کی جانب سے اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمے دار امریکہ کو قرار دیا جاتا رہا جس کی امریکہ نے بارہا تردید کی ہے۔
اب سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ مرکز میں حکومت کے خاتمے کے بعد وہ نئے انتخابات چاہتے تھے جس کے لیے انہوں نے موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی کی موجودگی میں جنرل باجوہ سے ملاقات کی اور انہوں نے کہا کہ اگر آپ انتخابات چاہتے ہیں تو صوبوں میں موجود اپنی حکومتیں تحلیل کر دیں تو انہوں نے حکومت گرا دی۔
صحافی سلیم صافی عمران خان کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں عمران خان پہلے کہتے رہے کہ باجوہ نے ان کی حکومت گرائی اور اب کہتے ہیں باجوہ کے کہنے پر اپنی حکومت گرائی۔
سلیم صافی اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں مزید لکھا کہ انتظار کیجئے ایک دن کہیں گے کہ میں نے امریکہ کے کہنے پر اپنی حکومت گرائی بلکہ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ میں نے زرداری یا محسن نقوی کے کہنے پر اپنی حکومت گرائی۔
دوسری جانب تحریکِ انصاف نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ لوگوں کو ایک مرتبہ پھر گمراہ کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق حکمراں اتحاد پی ڈی ایم کے رہنماؤں کےماضی میں دیے جانے والےتمام بیانات کے تناظر میں بات کی تھی۔ اور یہ حقیقت میں ویسا نہیں جیسا میڈیا میں بعض ادراد نے اسے پیش کیا ہے۔
صحافی احتشام الحق نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ جب عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کیں اس وقت جنرل باجوہ فوج کے سربراہ نہیں تھے۔
ان کے بقول عمران خان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ جنرل باجوہ نے انہیں اسمبلیوں کی تحلیل کا کہا۔ بلکہ انہوں نے یہ کہا تھا کہ مریم نواز، رانا ثناء اللہ، پی ڈی ایم اور جنرل باجوہ نے انہیں کہا تھا کہ اگر انتخابات چاہتے ہیں کہ صوبوں میں اپنی حکومتیں تحلیل کریں۔
براڈ کاسٹ جرنلسٹ طارق متین لکھتے ہیں عمران خان کا مکمل میں سے وائرل ہونے والا کلپ صرف 72 سیکنڈ کا ہے۔ اگر اس کلپ کو غور سے سن لیں تو اس پر اعتراض کرنے والے اپنی بات پر غور کر سکیں گے۔
صحافی حامد میر نےعمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حیرت ہے کسی نے باجوہ کے کہنے پر جونیئر جج سپریم کورٹ میں بٹھا دیے اور کسی نے باجوہ کے کہنے پر پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلی توڑ دی۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سپریم کورٹ میں جونیئر ججز کی تعیناتی کی حمایت پر قوم سے معافی مانگی تھی۔