واشنگٹن —
برطانوی ملکہ الزبتھ نے انجینئیرنگ کے حوالے سے ایک نئے عالمی ایوارڈ کا اعلان کیا ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ’کوین الزبتھ پرائز فار انجینئیرنگ‘ آنے والے برسوں میں سائنسی کارناموں پر ملنے والے نوبل انعام کے برابر حیثیت اختیار کر لے گا۔
برطانوی ملکہ الزبتھ نے اس حوالے سے پہلے انجینئیرنگ ایوارڈ کا حقدار پانچ انجینئیرز کی اُس ٹیم کو ٹھہرایا ہے جنہوں نے انٹرنیٹ ایجاد کیا اور انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے مختلف طریقے ایجاد کیے۔
’کوین الزبتھ پرائز فار انجینئیرنگ‘ کے سلسلے کی پہلی تقریب بکنگھم پیلس میں منعقد کی گئی جہاں ملکہ الزبتھ نے امریکہ سے تعلق رکھنے والے رابرٹ کھین اور ونسٹ سرف اور فرانس سے تعلق رکھنے والے لوئی پوزن کو انٹرنیٹ کے بنیادی پروٹوکولز ایجاد کرنے پر انجینئرنگ ایوارڈ اور دس لاکھ برطانوی پاؤنڈ کی انعامی رقم سے نوازا۔ ان تینوں انجینیئرز کے علاوہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ٹم برنرز لی جنہوں نے ورلڈ وائیڈ ویب اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے مارک اینڈرسین جنہوں نے پہلا ویب براؤزنگ سوفٹ وئیر ایجاد کیا تھا کو بھی اس انعام کا مستحق ٹھہرایا گیا۔
’کوین الزبتھ پرائز فار انجینئیرنگ‘ وصول کرنے کے بعد پانچ میں سے تین انجینینئیرز نے لندن کے مختلف سکولوں سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں سے خطاب کیا۔ ان میں سے بہت سے طالبعلموں کے پاس جدید ٹیکنالوجی کی ایسی ڈیوائسز تھیں جو ان کمپیوٹرز کو بہت پیچھے چھوڑ چکی ہیں جن پر آج سے بہت برس پہلے ان انجینئیرز نے انٹرنیٹ ایجاد کیا تھا۔
’کوین الزبتھ پرائز فار انجینئیرنگ‘ حاصل کرنے والے رابرٹ کھین کہتے ہیں کہ آج انٹرنیٹ لوگوں کی زندگی کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے۔ ان کے الفاظ، ’زیادہ تر لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ انٹرنیٹ درحقیقت ہے کیا؟ میرے نزدیک یہ ان پروٹوکولز کا نام ہے جن سے مل کر تمام چیزیں اکھٹی چلتی ہیں، یعنی مختلف نیٹ ورکس، کمپیوٹرز، ایپلی کیشن پروگرامز وغیرہ کو اکٹھا چلانا وغیرہ۔۔۔ جب ہم نے شروع میں انٹرنیٹ ایجاد کرنے کی ٹھانی تو لوگوں کو یہ خیال کچھ زیادہ پسند نہیں آیا تھا۔ لیکن آج انٹرنیٹ دنیا کی اہم ترین چیز تصور کی جاتی ہے۔‘
رابرٹ کھین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں اور یہی اصول انٹرنیٹ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چالیس برس بعد بھی اس ٹیکنالوجی میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے جو انہوں نے اور ’کوین الزبتھ پرائز فار انجینئیرنگ‘ کے دیگر وصول کنندگان نے ایجاد کی تھی۔
برطانوی ملکہ الزبتھ نے اس حوالے سے پہلے انجینئیرنگ ایوارڈ کا حقدار پانچ انجینئیرز کی اُس ٹیم کو ٹھہرایا ہے جنہوں نے انٹرنیٹ ایجاد کیا اور انٹرنیٹ استعمال کرنے کے لیے مختلف طریقے ایجاد کیے۔
’کوین الزبتھ پرائز فار انجینئیرنگ‘ کے سلسلے کی پہلی تقریب بکنگھم پیلس میں منعقد کی گئی جہاں ملکہ الزبتھ نے امریکہ سے تعلق رکھنے والے رابرٹ کھین اور ونسٹ سرف اور فرانس سے تعلق رکھنے والے لوئی پوزن کو انٹرنیٹ کے بنیادی پروٹوکولز ایجاد کرنے پر انجینئرنگ ایوارڈ اور دس لاکھ برطانوی پاؤنڈ کی انعامی رقم سے نوازا۔ ان تینوں انجینیئرز کے علاوہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ٹم برنرز لی جنہوں نے ورلڈ وائیڈ ویب اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے مارک اینڈرسین جنہوں نے پہلا ویب براؤزنگ سوفٹ وئیر ایجاد کیا تھا کو بھی اس انعام کا مستحق ٹھہرایا گیا۔
’کوین الزبتھ پرائز فار انجینئیرنگ‘ وصول کرنے کے بعد پانچ میں سے تین انجینینئیرز نے لندن کے مختلف سکولوں سے تعلق رکھنے والے طالبعلموں سے خطاب کیا۔ ان میں سے بہت سے طالبعلموں کے پاس جدید ٹیکنالوجی کی ایسی ڈیوائسز تھیں جو ان کمپیوٹرز کو بہت پیچھے چھوڑ چکی ہیں جن پر آج سے بہت برس پہلے ان انجینئیرز نے انٹرنیٹ ایجاد کیا تھا۔
’کوین الزبتھ پرائز فار انجینئیرنگ‘ حاصل کرنے والے رابرٹ کھین کہتے ہیں کہ آج انٹرنیٹ لوگوں کی زندگی کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے۔ ان کے الفاظ، ’زیادہ تر لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ انٹرنیٹ درحقیقت ہے کیا؟ میرے نزدیک یہ ان پروٹوکولز کا نام ہے جن سے مل کر تمام چیزیں اکھٹی چلتی ہیں، یعنی مختلف نیٹ ورکس، کمپیوٹرز، ایپلی کیشن پروگرامز وغیرہ کو اکٹھا چلانا وغیرہ۔۔۔ جب ہم نے شروع میں انٹرنیٹ ایجاد کرنے کی ٹھانی تو لوگوں کو یہ خیال کچھ زیادہ پسند نہیں آیا تھا۔ لیکن آج انٹرنیٹ دنیا کی اہم ترین چیز تصور کی جاتی ہے۔‘
رابرٹ کھین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں اور یہی اصول انٹرنیٹ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چالیس برس بعد بھی اس ٹیکنالوجی میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے جو انہوں نے اور ’کوین الزبتھ پرائز فار انجینئیرنگ‘ کے دیگر وصول کنندگان نے ایجاد کی تھی۔