سابق وزیر اعظم نواز شریف، جن کی چھ ہفتے کی ضمانت سات مئی کو ختم ہو رہی ہے، منگل کے روز عدالت عظمیٰ میں ایک نئی درخواست دائر کی ہے جس میں العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں مستقل ضمانت کی استدعا کی گئی ہے۔
دائر کردہ نئی درخواست میں مسلم لیگ ن کے سربراہ نے یہ بھی استدعا کی ہے کہ ان پر بیرون ملک جانے کی پابندی اٹھائی جائے۔
عدالت نے ضمانت کی نئی درخواست کی سماعت تین مئی کو کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
درخواست میں یہ بھی استفسار کیا گیا ہے کہ ’’بہتر ہوگا کہ لاحق پیچیدہ عارضہ قلب کا علاج انہی معالجوں سے کرایا جائے جنھوں نے اس سے قبل نواز شریف کا برطانیہ میں علاج کیا تھا‘‘۔
چھ ہفتے کی ضمانت دیتے ہوئے، ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے ہدایت دی تھی کہ نواز شریف ملک میں رہ کر کسی بھی ڈاکٹر سے اپنا علاج کر اسکتے ہیں۔ تاہم، وہ اس عرصے کے دوران بیرون ملک نہیں جا سکتے اور چھ ہفتے بعد انھیں پھر کوٹ لکھپت جیل جانا ہوگا۔
چھبیس مارچ کو سپریم کورٹ نے طبی بنیادوں پر نواز شریف کو چھ ہفتوں کے لیے ضمانت پر رہا کیا تھا، جس سہ رکنی بینچ کی سربراہی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کی تھی۔
سابق وزیر اعظم کے وکیل، خواجہ حارث کی جانب سے دائر کردہ اس نظر ثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’عارضہ قلب کی پیچیدہ بیماری کو مد نظر رکھتے ہوئے، درخواست گزار کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں‘‘۔
بعد ازاں، اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے، خواجہ حارث نے اس توقع کا اظہار کیا کہ صحت کی بحالی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، عدالت نواز شریف کو مزید ضمانت دے گی۔
پہلے ہی سابق وزیر اعظم کی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر ہے جس میں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے وزارت داخلہ کی جانب سے ان کا نام ’اِی سی ایل‘ پر ڈالنے کو چیلنج کر رکھا ہے۔
چھبیس مارچ کو عدالت عظمیٰ نے غیر مبہم الفاظ میں کہا تھا کہ چھ ہفتے گزرنے پر مزید ضمانت درکار ہونے کی صورت میں متعلقہ عدالت اعلیہ سے رجوع کرنا ہوگا۔
ادھر العزیزیہ کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت پہلے ہی میاں نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنا چکی ہے۔
دسمبر 2018ء میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا سنائے جانے کے بعد سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔