رسائی کے لنکس

پاکستان میں کرونا وائرس میں جینیاتی تبدیلی کا انکشاف


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیراعظم کی کرونا ٹاسک فورس کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر عطاالرحمٰن کا کہنا ہے کہ کراچی میں کرونا وائرس کے کچھ نمونوں میں اسپائیک پروٹین سے متعلق تبدیلیاں پائی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں کرونا وائرس کے مریضوں کے 48 نمونوں میں 109 تبدیلیوں کی نشاندہی ہوئی ہے اور ان میں کچھ تبدیلیاں اسپائیک پروٹین سے تعلق رکھتی ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے کہا کہ ہم نے کرونا وائرس کے جینیٹک اسٹرکچر کا حالیہ دنوں میں جائزہ لیا ہے تو معلوم ہوا ہے کہ کچھ جینز میں ایسی تبدیلیاں ہوئی ہیں جو پروٹین سپائیک بناتی ہیں۔

پاکستان میں دریافت ہونے والی تبدیلیاں ان جینز سے مختلف ہیں جو برطانیہ میں پائی گئی ہیں۔ پاکستان میں پائی جانے والی جینیاتی تبدیلیاں اگرچہ برطانیہ جیسی نہیں ہیں لیکن ان دونوں میں مطابقت پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں جینز سپائیک پروٹین پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ ان دونوں میں مطابقت ہے، لیکن ان کی مکمل شناخت فی الحال ممکن نہیں ہے۔ ان جینز میں میوٹیشن سپائیک پروٹین پر اثرانداز ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 48 کیسز میں یہ ریسرچ کی ہے اور ان میں سے کئی کیسز میں یہ نئی جنیاتی تبدیلیاں دریافت کی گئی ہیں۔

کیا برطانیہ میں پائے جانے والے نئے کرونا وائرس کا کوئی نیا کیس پاکستان میں آیا ہے، اس بارے میں ڈاکٹر عطاالرحمن نے کہا کہ برطانیہ میں پائے جانے والے نئے کرونا وائرس کا کوئی کیس اب تک پاکستان میں سامنے نہیں آیا، لیکن نئے دریافت ہونے والے جینز برطانوی کرونا وائرس سے مطابقت رکھتے ہیں۔

پاکستان میں طبی عملہ کرونا کی ٹیسٹنگ کر رہا ہے۔
پاکستان میں طبی عملہ کرونا کی ٹیسٹنگ کر رہا ہے۔

اپنی تحقیق کے بارے میں ڈاکٹر عطاالرحمن کا کہنا تھا کہ ہم جینز کے مکمل سیکوینس کا جائزہ لیتے ہیں۔ اس سلسلہ میں کراچی یونیورسٹی میں قائم جمیل الرحمن سینٹر فار جینیٹک ریسرچ میں ہمارے پاس جین اسٹرکچر کو جاننے کے لیے سہولت دستیاب ہے اور ہم کرونا وائرس سے متعلق جینز سیکوینس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ وائرس کی ہئیت تبدیل ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ دُنیا میں وائرس نئی شکلوں میں آتے رہتے ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت میں ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ وائرس میں ہر سائیکل کے بعد تبدیلی آنا ایک قدرتی عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے متعلق حفاظتی اقدامات کے حوالے سے آئندہ چند روز میں مزید فیصلہ ہو گا۔ چونکہ یہ پبلک ہیلتھ کا معاملہ ہے اس لیے اس پر شروع میں ہی اقدامات کر لیے گئے ہیں۔

پاکستان کی وزارت صحت نے بھی پاکستان میں کرونا وائرس کی نئی شکل کا برطانیہ سے پاکستان پہنچنے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اب تک ایسا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

ایک شخص سے کرونا ٹیسٹ کے لیے نمونہ اکھٹا کیا جا رہا ہے۔
ایک شخص سے کرونا ٹیسٹ کے لیے نمونہ اکھٹا کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں وزارت صحت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں سارس کووڈ 2 کی صورت حال سے مکمل آگاہ ہیں اور پاکستان میں صورت حال پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔

وزارت صحت کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے آنے والے تمام مسافروں کی معلومات بھی اکٹھی کی جا رہی ہیں اور فی الحال پاکستان میں سارس کووڈ 2 کے کسی بھی قسم کی موجودگی کا انکشاف نہیں ہوا۔ پاکستان کا قومی ادارہ صحت، وائرس کی نئی شکل کا بروقت پتا لگانے کے حوالے سے چوکس و تیار ہے۔

برطانیہ میں حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے کرونا وائرس کی اس نئی قسم میں 14 میوٹیشن موجود ہیں، جن میں سے 7 اسپائیک پروٹین میں تبدیلی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ وہی پروٹین ہے جو وائرس کو انسانی خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں یہ تبدیلیاں دنیا بھر میں فعال اس وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کافی نمایاں ہیں۔

اب تک اس قسم کے جینومز زیادہ تر برطانوی کیسز میں دیکھے گئے ہیں مگر ڈنمارک اور آسٹریلیا کے علاوہ ہانگ کانگ میں 2 طالب علموں میں ان کی تشخیص ہوئی ہے، جب کہ نیدرلینڈز میں بھی ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

اس صورت حال کے بعد دنیا بھر میں برطانیہ کے ساتھ سفری روابط منقطع کیے جا رہے ہیں اور پاکستان نے بھی برطانیہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جب کہ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران برطانیہ سے پاکستان آنے والے تمام مسافروں کو تلاش کیا جارہا ہے اور ان کے کرونا ٹیسٹ بھی کیے جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG