بھارت کی پولیس ایسے شخص کی تلاش میں ہے جس نے ملک کے اندر اپنی مملکت بنا رکھی ہے اور اس ریاست کا اپنا پرچم، آئین اور پاسپورٹ ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست تامل ناڈو کے خود ساختہ پنڈت نتھیانندا نئی مملکت کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں جس کا نام 'کیلاسا' ہے اور ایک ویب سائٹ کے ذریعے لوگوں کو اس ملک کی شہریت حاصل کرنے کی ترغیب بھی دی جا رہی ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ بھارت میں 'کیلاسا' نامی ملک کس حصے میں واقع ہے لیکن 'کیلاسا' ملک کی ویب سائٹ (https://kailaasa.org/) کے مطابق یہ خود مختار ہندو ملک ہے جس کی کوئی سرحد نہیں البتہ اس ملک کا وزیرِ اعظم اور کابینہ ہے جبکہ ملک کا انتظام چلانے کے لیے تعلیم، خزانہ، تجارت کے محکموں سمیت دیگر ادارے بھی ہیں۔
بھارت میں موجود اس خود ساختہ ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کا معاشی نظام چلانے کے لیے ان کی 'دھارمِک اکانومی' ہے جس کے لیے ہندو سرمایہ کاری اور ریزور بینک ہے جہاں کرپٹو کرنسی بھی قبول کی جاتی ہے۔
'کیلاسا' نامی ملک کی ویب سائٹ کے مطابق ملک کا اپنا پاسپورٹ ہے جبکہ اس کی شہریت کے لیے کوئی بھی درخواست دے سکتا ہے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے اسپنر روی چندرن ایشون نےاپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اس ملک کا ویزہ حاصل کرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟ اور کیا آرائیول ویزہ بھی ہے؟
ویب سائٹ کے مطابق کیلاسا ایک ہندو خود مختار ملک ہے جس کا ایک پرچم بھی ہے جسے 'رشابھا دھواجا' کا نام دیا گیا ہے۔
ملک کے جھنڈے پر نیتھانندا اور دیوتا شیوا کی گاڑی بھی نمایاں ہے۔
ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ کیلاسا تحریک کی بنیاد امریکہ میں رکھی گئی تھی جس کے ممبران میں ادی شوتری اقلیتی برادری کے افراد شامل ہیں۔
نئے ملک کے قیام کا مقصد دنیا بھر میں موجود ان ہندوؤں کو مذہبی حقوق دلانا ہیں جو اپنے ہی ملک میں رہنے کے باوجود اس سے محروم ہیں۔
کیلاسا ویب سائٹ کے مطابق خود مختار ہندو ملک کے قیام کا مقصد ہندو مذہب کا احیا ہے جبکہ ہندوؤں کو ایک ایسی پُرامن جگہ پر آباد کرنا ہے جہاں وہ تشدد اور کسی کی مداخلت کے بغیر آزادنہ طور پر رہ سکیں۔
آئی ٹی کے ماہرین کے مطابق کیلاسا ویب سائٹ 21 اکتوبر 2018 کو بنائی گئی تھی جسے آخری مرتبہ 10 اکتوبر 2019 کو اپ ڈیٹ کیا گیا تھا۔ ویب سائٹ جزیرہ پاناما میں رجسٹرڈ ہے اور اس کی آئی پی لوکیشن امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈلاس کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ گجرات پولیس نے 'کیلاسا' نامی ملک کی ترغیب دینے والے دو افراد کو حراست میں لیا تھا جن پر جان بوجھ کر امن و امان خراب کرنے، مجرمانہ دھمکیاں دینے اور اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔