رسائی کے لنکس

کابل ایئرپورٹ کے 2021 کے خودکش دھماکے کو روکنا ممکن نہیں تھا: نئی جائزہ رپورٹ


کابل ایئرپورٹ کے دابی گیٹ پر خودکش دھماکے بعد سیکیورٹی فورسز موقع پر موجود ہیں۔ اس دھماکے میں 170 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 26 اگست 2021
کابل ایئرپورٹ کے دابی گیٹ پر خودکش دھماکے بعد سیکیورٹی فورسز موقع پر موجود ہیں۔ اس دھماکے میں 170 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 26 اگست 2021
  • 26 اگست 2021 کو افغانستان سے لوگوں کے انخلا کے موقع پر ایک خودکش دھماکے میں 170 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
  • ہلاک ہونے والوں میں 13 امریکی فوجی بھی تھے۔
  • دھماکے کی تازہ تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ دھماکے کو روکنا تیکنیکی طور پر ممکن نہیں تھا کیونکہ خودکش بمبار نے ہدف پر پہنچتے ہی دھماکہ کر دیا۔

پیر کو جاری کیے گئے ایک ضمنی امریکی جائزے کے نتائج کے مطابق، کابل میں 2021 کے ایک خودکش بم دھماکے کو، جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت ڈیڑھ سو سےزیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے، تیکنیکی طور پر روکا نہیں جا سکتا تھا۔

جائزہ کمیٹی کے ممبران نے 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے دابی گیٹ پر ہونے والے بم دھماکے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد امریکہ کی جانب سے کرائی گئی سابقہ تحقیقات کے نتائج کی تصدیق کی ہے۔

افغانستان سے امریکی قیادت کی افواج کے انخلا سے کابل پر قائم اشرف غنی کی حکومت منہدم ہو گئی تھی اور طالبان نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

اس خودکش دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 170 سے زیادہ تھی۔

جائزہ کمیٹی کے ایک رکن نے اپنا نام ظاہر نہ کر نے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ خودکش بمبار کو دھماکہ کرنے سے پہلے روکنے کا کوئی موقع موجود نہیں تھا اور اسے تیکنیکی طور پر روکا نہیں جا سکتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ خودکش حملہ آور نے اپنے ہدف پر پہنچنے کے فوراً بعدہی دھماکہ کر دیا تھا، اور اس کی شاخت کرنے والے سنائپرز کے مطابق، جنہوں نے اسے دھماکے سے پہلے دیکھا تھا، وہ مشکوک بھی نہیں لگ رہا تھا۔

جائزہ کمیٹی کے ایک اور رکن نے بتایا کہ کچھ فوجیوں کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران، خودکش بمبار ان کی نظروں میں تھا اور وہ اس حملے کو روک سکتے تھے، لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ یہ درست نہیں تھا۔

اس جائزہ رپورٹ کے نتائج سابق میرین سارجنٹ ٹائلر ورگاس اینڈریوز کے بیان سے متضاد ہیں، جو اس بم دھماکے میں زخمی ہو گیا تھا اور اس نے اصرار کیا تھا کہ اس دھماکے کو روکنے کا موقع ضائع کر دیا گیا تھا۔

اس ضمنی جائزے کے لیے تحقیقات گزشتہ سال ورگاس اینڈریوز کے بیانات میں شامل ان معلومات کے پیش نظر کی گئیں تھیں جو اس سے پہلے سامنے نہیں آئیں تھیں۔ اس کی وجہ امریکی سینٹرل کمانڈ نے یہ بتائی تھی کہ اینڈریو اور زخمی ہونے والے دیگر فوجیوں کے بیانات اس لیے نہیں لیے جا سکے تھے کیونکہ بم دھماکے کے بعدان کا کابل سے انخلا ہو گیا تھا۔

دابی گیٹ بم دھماکے کی ذمہ داری ایک جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے قبول کی تھی اور گزشتہ سال وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ طالبان نے حملے کے منصوبہ ساز کو ہلاک کر دیا ہے۔

افغانستان سے امریکی انخلا کا نتیجہ یہ نکلا کہ طالبان جنگجوؤں نے افغان فورسز کو منظر سے غائب کر دیا جس کی وجہ سے امریکی فوج کے آخری دستوں کو اپنی ساری توجہ انخلا کے کام پر مرکوز کرنی پڑی اور اس نے کابل ایئرپورٹ سے چند دنوں میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زیادہ لوگوں کو ملک سے باہر بھیجنے کا کام سرانجام دیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن طویل عرصے تک افغانستان کو چھوڑنے کے فیصلے کا دفاع کرتے رہے ہیں، جس پر ناقدین کا کہنا ہے کہ اسی چیز نے افغان فورسز کے تباہ کن انداز میں ڈھیر ہونے کی راہ ہموار کی۔

ناقدین کے مطابق یہی وہ چیز ہے جس سے طالبان کو دوبارہ اقتدار میں آنے کا موقع ملا، جب کہ طالبان کی پہلی حکومت کو امریکی فوجیوں نے گرایا تھا۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG