عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ افریقہ کو کوڈ 19 کی تیسری لہر کا سامنا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ 20 جون سے 474،000 نئے کیسز کے ساتھ مسلسل پانچ ہفتوں کے دوران کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ اضافہ اس براعظم میں کرونا وائرس کی دوسری لہر کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے کی نشاندہی کرتا ہے جو اس سال کے آغاز میں شروع ہوئی تھی۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ نئی لہر آنے کی وجہ عوامی صحت کے لئے حفاظتی اقدامات کی مکمل طور پر پابندی نہ ہونا، سماجی میل جول اور نقل و حرکت میں اضافہ اور اس کے ساتھ ساتھ وائرس کی مختلف اقسام کا پھیلاؤ بھی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کا سب سے پہلے بھارت میں علم ہوا اور اب وہ 14 ممالک میں پھیل چکی ہے۔
ویکسین کی کمی بھی اس لہر میں اضافے کی وجہ بن رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ 18 ممالک میں پہلے ہی ویکسئین کی 80 فیصد خوراکیں ختم ہو چکی ہیں، جب کہ آٹھ ملکوں میں یہ مکمل طور پر دستیاب نہیں ہے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ افریقہ میں محض ایک فیصد آبادی کو ویکسین دی گئی ہے۔ افریقہ میں امراض پر قابو پانے اور روک تھام کے ادارے کے ڈائریکٹر جان کنگسانگ نے ہفتہ وار آن لائن بریفنگ میں بتایا کہ وائرس کی تیسری لہر شدت کے ساتھ آئی ہے جس کے لئے زیادہ تر ممالک تیار نہیں تھے، جس کی وجہ سے یہ تیسری لہر انتہائی ہلاکت خیز اور سفاک ثابت ہو رہی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک حالیہ مطالعاتی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ کرونا وائرس میں مبتلا ہو کر ہلاک ہونے والے وہ لوگ تھے جنہوں نے ویکسین حاصل نہیں کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسین اس موذی وبا کی روک تھام کے لیے کتنی مؤثر ہے۔ اگر ہر شخص کو ویکسین تک رسائی حاصل ہو تو اس وبا سے ایک بھی ہلاکت نہیں ہو گی۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے کرونا وائرس سے متعلق مرکز نے جمعے کے روز اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دنیا بھر میں عالمی وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 18 کروڑ سے بڑھ گئی ہے۔ جن میں تین سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں امریکہ 3 کروڑ 36 لاکھ کیسز کے ساتھ سر فہرست ہے۔ جب کہ دوسرے نمبر پر بھارت ہے جہاں اس وبا میں مبتلا ہونےو الوں کی تعداد تین کروڑ سے بڑھ چکی ہے اور اس کے بعد برازیل ایک کروڑ 82 لاکھ متاثرین کے ساتھ تیسرے درجے پر ہے۔