امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف منگل کو ایک کیس میں فردِ جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے جب کہ سابق صدر نے اپنے حامیوں کو فردِ جرم کی صورتِ میں احتجاج کی ہدایت کی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مین ہٹن اٹارنی الون بریگ منگل کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 2016 کی انتخابی مہم کے دوران پورن اسٹار اسٹورمی ڈینئلز کو مبینہ طور پر ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر فراہم کرنے کے معاملے پر سماعت کریں گے۔
ٹرمپ کے حامی ری پبلکنز اس کیس پر تنقید کرتے ہوئے اسے سابق صدر کے خلاف سیاسی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کیس میں سابق صدر ٹرمپ پر فردِ جرم عائد کر دی جائے گی۔ اگر ان پر فرد جرم عائد ہوئی تو وہ امریکہ کی تاریخ کے پہلے سابق صدر ہوں گے جنہیں کسی فوجداری مقدمے میں چارج کیا جائے گا۔
سابق صدر ٹرمپ نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر اپنے حامیوں کو ہدایت کی تھی کہ اگر انہیں حراست میں لیا گیا تو وہ بھرپور احتجاج کریں۔
نیویارک پولیس نے شہر میں احتجاج کے پیشِ نظر سیکیورٹی سخت کر دی ہے جب کہ مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کی عدالت کے باہر رکاوٹیں بھی کھڑی کر دی ہیں۔
ٹرمپ کو انتخابی بے ضابطگی کے مقدمے کا ایسے موقع پر سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب وہ 2024 کی صدارتی مہم کے لیے متحرک ہیں۔
'رائٹرز' کے مطابق اگر ٹرمپ پر فردِ جرم ہوئی تو انہیں دوبارہ ملک کا صدر بننے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
’رائٹرز‘ کے گزشتہ سات روز کے دوران کیے گئے سروے کے مطابق 44 فی صد ری پبلکنز کا کہنا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ پر فرد جرم عائد ہوئی تو انہیں صدارتی مہم سے الگ ہو جانا چاہیے۔
ٹرمپ کے خلاف مقدمے میں ان کے سابق وکیل مائیکل کوہن کو اہم گواہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کوہن نے 2018 میں انتخابی مہم کے دوران ڈینئلز کو ٹرمپ کے ساتھ معاملات پر خاموشی اختیار کرنے کے عوض رقم فراہم کرنے کا جرم قبول کیا تھا۔
پیر کو سماعت کے دوران مقدمے کے ایک گواہ وکیل رابرٹ کوسٹیلو پر جرح کی گئی، جن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے اداکارہ کو رقم فراہم کی۔ البتہ رقم کی ادائیگی میں ٹرمپ ملوث نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ مائیکل کوہن گرینڈ جیوری کے روبرو دو مرتبہ گواہی دے چکے ہیں اور وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ٹرمپ کی ہدایت پر ہی پورن اسٹار کو رقم فراہم کی تھی۔
پورن اسٹار ڈینئلز کا اصل نام اسٹیفنی کلیفرڈ ہے اور وہ سابق صدر کے ساتھ قریبی تعلقات کا دعویٰ کرتی رہی ہیں۔ تاہم ٹرمپ ان دعوؤں کی تردید کرتے ہیں۔
مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی نے کوہن کو کہا ہے کہ وہ منگل کو ہونے والی سماعت کے لیے دستیاب رہیں۔ تاہم کوہن کے وکیل لینی ڈیوس کے مطابق جیوری نے پیر کی شام انہیں بتایا ہے کہ ان کے مؤکل کی مزید گواہی درکار نہیں۔
نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ شہر میں ممکنہ طورپر ہونے والے کسی بھی 'نامناسب اقدامات' پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی گئی تو انہیں فلوریڈا میں موجود اپنی رہائش گاہ سے فنگر پرنٹس اور دیگر قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے نیویارک آنا ہو گا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پیر کو مل بیٹھ کر ان تمام امور پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔