رسائی کے لنکس

نیویارک: دہشت گردی کے جرم میں 20 سال قید کی سزا


محکم انصاف نے جمعرات کو کہا کہ ایمینوئل لچمین کو یہ سزا شدت پسند گروپ کو مادی مدد فراہم کرنے کے جرم میں ملی ہے۔

امریکہ کے محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ نیویارک کی ایک وفاقی ضلعی عدالت نے ایک شخص کو دہشت گردی کے جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ رہائی کے بعد مزید 50 سال اسے نگرانی میں رکھا جائے گا۔

محکم انصاف نے جمعرات کو کہا کہ 26 سالہ ایمینوئل لچمین کو یہ سزا شدت پسند گروپ داعش کو مادی مدد فراہم کرنے کے جرم میں دی گئی۔

قومی سلامتی کے ادارے کی قائم مقام معاون اٹارنی جنرل میری میکارڈ نے کہا کہ لچمین نے "امریکی سر زمین پر دہشت گرد گروپ کے نام پر معصوم عام شہریوں کو قتل کرنے کے لیے داعش کے ارکان کے ساتھ سازش کی تھی۔"

قائم مقام امریکی اٹارنی جنرل جیمز کینیڈی نے کہا کہ ملزم "ایک ایسے شخص کے ساتھ براہ راست رابطے میں تھا جو بیرونی حملوں کا منصوبہ ساز تھا اور شام میں داعش کے لیے بھرتی کرنے میں سرگرم تھا۔"

عدالتی دستاویزات میں شام میں رابطہ کار کا نام ابو عیسیٰ الامریکی بتایا گیا ہے جو داعش کا ایک معروف راہنما تھا اور اب مارا جا چکا ہے لیکن لچمین کے مطابق وہ 2015ء میں اس کے ساتھ رابطے میں تھا۔

لچمین نے الامریکی کے ساتھ 31 جنوری 2015ء کو عام شہریوں کے خلاف چاقوؤں اور خنجروں سے حملے کرنے کے لیے ساز باز کی۔

لچمین نے کہا کہ اس نے شدت پسند گروپ کا رکن بننے کے لیے ایک منصوبہ بنایا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنی تھی۔

عدالت کی دستاویزات کے مطابق لچمین نے شدت پسند گروپ کی حمایت میں سماجی میڈیا پر داعش سے متعلق تصاویر، وڈیوز اور شدت پسندی کے بارے میں کئی دستاویزات پوسٹ کیں۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق لچمین نے دہشت گردی سے متعلق وڈیوز کو ڈاؤن لوڈ کیا اور ایک دہشت گردی سے متعلق مواد کو ڈیجیٹل شکل میں جمع کیا جن کا مقصد امریکہ اوردیگر جگہوں پر حملے کرنے والوں کی راہنمائی کرنا تھا۔

دستاویزات کے مطابق لچمین نے 25 دسمبر 2015ء کو الامریکی سے پہلا رابطہ ہوا اور بعد ازاں اس نے امریکہ میں حملہ کرنے پر رضامند ہوا جس میں زیادہ سے زیادہ عام شہریوں کو ہلاک کرنا تھا۔

لچمین نے بعدازاں تین ان افراد سے رابطہ کیا جن کا تعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے ' ایف بی آئی ' سے تھا جو اپنے آپ کو دہشت گرد ظاہر کر رہے تھے اور ان کے سامنے لچمین نے تسلیم کیا کہ اس کے کیا ارادے ہیں اور اس نے کس سے مدد طلب کی ہے۔

لچمین نے اپنے رابطہ کاروں کے سامنے یہ تسلیم کیا کہ روچیسٹر میں ایک ہدف کی نشاندہی کی تھی اور اس کے لئے اس نے ہتھیار اور دیگر اشیاء حاصل کیں اور اس نے وڈیو بنانے کے بارے میں بھی بات کی اور جسے بعد ازاں داعش نے اس مقصد کے لیے استعمال کرنا تھا کہ حملہ آور کا تعلق شدت پسند گروپ سے ہے۔

جب لچمین نے وڈیو بنائی تو قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں نے گرفتار کر لیا اور ہتھیار اور دیگر اشیاء کو قبضے میں لے لیا اور وہ 30 دسمبر 2015ء سے وفاقی اداروں کی تحویل میں ہے۔

XS
SM
MD
LG