نیو یارک کے علاقے میں ایک مسجد سمیت کچھ عمارتوں پر اتوار کی رات حملوں کی تحقیقات جاری ہیں۔ پیر کی دوپہر نیو یارک کی مسلم لیڈرشپ بھی مسجد میں جمع ہوئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ دیگر مذاہب کے اہم رہنماؤں کے ساتھ مل کر منگل کو ایک پریس کانفرنس کی جائے گی جس میں نفرت پر مبنی جرائم کی مذمت کی جائے گی۔
اتوار کی شب نیو یارک کے علاقے کوئینز کی جن چار عمارتوں پر گھریلو ساخت کے بوتلوں میں بنائے گئے بموں سے حملہ کیا گیا تھا ان میں امام خوئی کہلائی جانے والی امام بارگاہ کے علاوہ ہندوؤں کی ایک عبادت گاہ ، ایک مقامی مسلمان کا سٹور اور ایک گھر بھی شامل تھے۔
ان تمام حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے البتہ آگ لگنے سے گھر کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ حملے کے وقت امام بارگاہ میں ستّر سے اسّی کے قریب لوگ موجود تھے جو ایک عشائیے میں شرکت کے لیےآئے تھے لیکن وہ سب محفوظ رہے۔
مسجد کے امام مان الفہلانی کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امام بارگاہ اور تعلیمی سنٹر 1989 میں کھولا گیا تھا اور ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
پیر کو ان واقعات کی مذمت کرنے اور اظہار یک جہتی کرنے کے لیے پورے نیو یارک کی مسلم لیڈرشپ کوئینز میں جمع ہوئی تھی۔
نیو یارک کے ایک اہم امام سراج وہاب کے مطابق وہ پولیس کی کارکردگی سے مطمئین ہیں مگر خود بھی شہر کی تمام مساجد کے گرد اضافی سیکورٹی کا انتظام کریں گے۔
نیو یارک کے مئیر مائیکل بلومبرگ اور نیو یارک کے گورنر اینڈریو کیومو نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔