شمال مغربی چین کی پولیس اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے پیر کے روز کہا کہ حکام کی جانب سے ایک نئی تعمیر شدہ مسجد کو خلاف قانون قرار دے کر گرائے جانے کے حکم پرسینکڑوں مسلمانوں کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔
انسانی حقوق اور جمہوریت سے متعلق ہانگ کانگ میں قائم ایک اطلاعاتی مرکز نے کہاہے کہ ان جھڑپوں میں دو افراد ہلاک اور 50 کے لگ بھگ زخمی ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے جمعے کے روز ہیکسی نامی قصبے میں ہوئی نسل کے مسلمان مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے ان کے خلاف آنسو گیس ، لاٹھیوں اور چاقوؤں کا استعمال کیا۔
قصبے کی پولیس نے کسی بھی ہلاکت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعہ میں کئی لوگوں کو ہراست میں لیا گیا۔ جھڑپوں کے بعد تقریباً ایک ہزار پولیس اہل کاروں نے مسجد کو منہدم کردیا۔
چین کی کمیونسٹ حکومت مذہبی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھتی ہے اور اسے خدشہ ہے کہ مساجد اور گرجا گھر حکومت مخالف تحریک کے مراکز بن سکتے ہیں۔
چین کی مسلم اقلیت میں کئی نسلی گروہ شامل ہیں جن میں ہوئی نسل کے افراد بھی ہیں۔ ان میں وہ مسلمان بھی شامل ہیں جن کے آباؤ اجداد وسطی ایشیا سے ہجرت کرکے چین میں آباد ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ چین کی مسلم اقلیت میں ہان نسل کے افراد بھی شامل ہیں جن کے بزرگوں نے اسلام قبول کیاتھا۔