رسائی کے لنکس

نیویارک کی پولیس میں مسلمان اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ


نیویارک پولیس کی ڈپٹی کمشنر کیتھرین پیریز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مسلم نوجوان نہایت باصلاحیت پولیس افسران ہیں، ان کی کوششوں سے شہر میں جرائم کی روک تھام اور قیام امن میں بڑی مدد ملی ہے۔

امریکہ میں حکام کے مطابق 11 ستمبر 2001ء کو جب دہشت گردوں نے مہلک حملہ کیا تھا تو اس وقت نیویارک پولیس میں مسلمان اہلکاروں کی تعداد صرف پچاس تھی جو اب دو ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

11 ستمبر 2001ء میں ہونے والے ان حملوں کو ،نائین الیون، طور پر بھی یاد رکھا جاتا ہے۔

نیویارک مسلم پولیس افسر سوسائٹی کی طرف سے حال ہی میں منعقدہ سالانہ افطار ڈنر پر پولیس ڈپٹی کمشنر کیتھرین پیریز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مسلم نوجوان نہایت باصلاحیت پولیس افسران ہیں، ان کی کوششوں سے شہر میں جرائم کی روک تھام اور قیام امن میں بڑی مدد ملی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس شہر ہم سب ایک خاندان کی طرح کام کرتے ہیں۔ کیتھرین پیریز کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ مزید مسلمان پولیس میں بھرتی ہوں۔

تقریب سے خطاب میں مسلم پولیس افسر سوسائٹی کے صدر لیفٹیننٹ عدیل نے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں سے ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے اور مذہبی و نسلی ہم آہنگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

انھوں نے اعلان کیا کہ ساوتھ کیرولینا میں جلنے والے تمام چرچوں کی ازسرنو تعمیر کے لیے مسلم کمیونٹی کردار ادا کر رہی ہے تاکہ ملک میں نسلی و مذہبی ہم آہنگی میں اضافہ ہو۔

تقریب میں مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے پر بھی بات چیت کی گئی۔

تقریب میں نیویارک پولیس کی ڈپٹی کمشنر کیتھرین پیریز مسلم کمیونٹی کی چیدہ چیدہ شخصیات کو ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ بھی دیے جن میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے ناجیہ المنصور اور پاکستان کے آصف بیگ بھی شامل تھے۔

XS
SM
MD
LG