نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر امریکی مسلمانوں نے دہشت گردی اور صدارتی امیدوار کی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔
اس ریلی کا اہتمام درجنوں مسلم تنظیموں نے مشترکہ طور پر کیا تھا جس کے لیے کئی دنوں سے ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر مہم چلائی جارہی تھی۔
مقامی اخبارات نے مکمل صفحے کے اشتہارات شائع کیے اور ٹیلی ویژن نیٹ ورکس نے ریلی کے انعقاد سے متعلق تواتر سے مفت اشتہارات اور مسلسل خبریں نشر کیں۔
مسلم برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد اس ریلی میں شریک ہوئی لیکن ان میں اکثریت امریکہ میں پیدا ہونے والے نوجوان اور اسکول کے بچوں کی تھی۔
ان کے بقول اسکولوں میں خصوصاً کیلیفورنیا میں فائرنگ کے واقعے اور ٹرمپ کے مسلمانوں سے متعلق "اشتعال انگیز" بیانات کے بعد ان کے خلاف امتیازی رویے میں اضافہ ہوا ہے۔
ریلی کے شرکا دہشت گردی سے نفرت کا اظہار کرتے ہوئے بلند آواز میں نعرے لگا رہے تھے جس سے نیویارک کا ٹائمز اسکوائر گونج اٹھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ میں آباد دیگر برادریوں کی طرح محب وطن امریکی ہیں۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے اور شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور مسلم برادری بھی دہشت گردی سے نفرت کرتی ہے، اور وہ مجرم نہیں بلکہ خود متاثر ہیں۔
اس موقع پر ٹائم اسکوائر پر موجود دنیا بھر سے آئے سیاحوں نے ریلی کے شرکا کے نعروں کا ہاتھ لہرا کر جواب دیا جبکہ چند ایک نے آگے بڑھ کر ریلی کے شرکا کو گلے بھی لگایا۔