نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقے میں ایک مارکیٹ میں خاتون خودکش بمبار کے حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے۔
اتوار کو نائیجیریا کی بوچی ریاست میں ہونے والے اس حملے کی فوری طور پر کسی نے بھی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم اسی طرح کے حملے اس علاقے میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی طرف سے کیے جاتے رہے ہیں۔ بوکو حرام نے حکومت کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے۔
اس سے قبل اتوار کو نائیجیریا کی فوج نے بتایا کہ انھوں نے بوکو حرام کے جنگجوؤں کو شمال مشرقی قصبے چیبوک سے پیچھے دھکیل دیا ہے، اس سال اپریل میں 200 سے زائد اغواء کی جانے والی لڑکیوں کا تعلق اس قصبے سے ہے۔
فوجی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فوج نے ہفتہ کو دیر گئے کی گئی ایک کارروائی میں اس قصبہ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے، جس پر دو روز قبل بوکو حرام کے جنگجوؤں نے قبضہ کر لیا تھا۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے دوران فوج کو مقامی محافظ امن کمیٹی کی بھی مدد حاصل تھی۔ ہفتہ کو اس علاقے میں ہونی والی لڑائی میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کے بارے میں اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں۔
اس سال بوکو حرام نے بورنو اور آدم وا کی ریاستوں کے کئی شہروں پر قبضہ کر کے اس گروہ کے رہنما ابو بکر شیکاؤ نے وہاں " خلافت" قائم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
نائجیریا کی فوج اور امن کمیٹی کے لوگ بوکو حرام سے کئی علاقوں کا قبضہ واپس لینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ آدم وا اور مبیئی کے شہروں کا قبضہ جمعرات کو ہونے والی لڑائی کے دوران واپس لیا گیا تھا۔
نائیجیریا کی حکومت کی طرف سے 14 اکتوبر کی جنگ بندی کے اعلان کے باوجود لڑائی جاری ہے۔
ابو بکر شیکاؤ نے حکومت کے اعلان کے بعد ایک وڈیو میں کہا تھا کہ کوئی جنگ بندی نہیں ہوئی ہے اور اغواء کی جانے والی لڑکیوں کے اسلام قبول کرنے کے بعد ان کی شادی کر دی گئی ہے۔
14 اپریل کو چیبوک کے ایک ہائی اسکول سے لڑکیوں کے اغواء کے واقعہ پر دنیا بھر میں غم وغصہ کا اظہار کیا گیا۔ امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے کڑی نگرانی اور انٹیلیجنس معلومات کی فراہمی کے باوجود نائیجیریا کی حکومت ان طالبات کو بازیاب نہیں کروا سکی۔