نائیجریا کے شمال مشرقی شہر گومبے میں دو بم دھماکوں میں لگ بھگ 50 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ بم دھماکے ایک مارکیٹ میں اُس وقت ہوئے جب ماہ رمضان کے اختتام پر عید کی خریداری کے لیے بڑی تعداد میں لوگ وہاں موجود تھے۔
حکام کے مطابق بظاہر یہ بم دھماکے شدت پسند تنظیم ’بوکو حرام‘ کی طرف سے ماضی میں کیے جانے والے دھماکوں کے طریقہ کار سے مشابہت رکھتے ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں نائیجریا، نائجر، چاڈ اور کیمرون کی فوجوں کے اتحاد کی طرف سے بوکو حرام کے جنگجوؤں کو اُن کے زیر قبضہ علاقوں سے باہر دھکیلنے کے بعد سے اس تنظیم کی طرف سے حملوں میں تیزی آئی ہے۔
نائیجریا کے صدر محمدو بہاری کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ملک میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ صدر بہاری کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم کے خلاف کارروائی اُن کی ترجحیات میں ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں صدر بہاری نے ملک کی مسلح افواج کے تمام سربراہاں کو تبدیل کر دیا تھا، جس کا ایک مقصد بظاہر بوکو حرام کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لانا ہے۔