نائیجریا کے شمال مشرقی علاقوں میں بوکو حرام کے شدت پسندوں کے مبینہ حملوں میں لگ بھگ 150 افراد ہلاک ہو گئے۔
سب سے مہلک حملہ بدھ کی شام کوکاوا کے قصبے میں نہر چاڈ کے قریب کیا گیا، جس میں 97 افراد ہلاک ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد سب سے مساجد میں داخل ہوئے اور افطاری سے قبل وہاں موجود لوگوں پر فائرنگ کی جس کے بعد شدت پسندوں نے گھروں پر حملہ کیا جب وہاں لوگ کھانے کی تیاری میں مصروف تھے۔
ایک دوسرے واقع میں شدت پسندوں نے مونگونو کے قصبے کے قریب ایک دیہات پر حملہ کیا جس میں 48 افراد ہلاک ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد نے پہلے خواتین اور مردوں کو الگ الگ کیا اور پھر مردوں پر فائرنگ کر دی۔
یہ دونوں قصبے بورنو ریاست میں شام ہیں، واضح رہے کہ بورنو ریاست بوکو حرام کا گڑھ رہی ہے۔
مئی کی 29 تاریخ کو جب سے صدر محمدو بوہاری نے عہدہ سنبھالا ہے، ریاستِ بورنو میں حملوں میں تیزی آئی ہے، جس کا الزام بوکو حرام پر عائد کیا جاتا ہے۔
گزشتہ ماہ صدر نے فوجی کمان کا مرکز ریاست کے دارالحکومت، میدوگری منتقل کیا ہے۔ نائیجیریا چاڈ، نائیجر، کیمرون اور بینن کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے، جس کا مقصد داعش کے شدت پسند گروہ سے نبردآزما ہونے کے لیے علاقائی فورس کا قیام ہے۔
چھ برس سے جاری سرکشی کے دوران، اب تک بوکو حرام نے 10000 سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔