رسائی کے لنکس

نائیجیریا میں 1800سے زائد قیدی جیل سے فرار ہو گئے


نائیجیریا کی پولیس کمانڈ ہیڈ کوارٹر کے باہر جلی ہوئی گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں۔ اس جیل پر حملے کے بعد اٹھارہ سو سے زائد قیدی فرار ہو گئے ہیں۔ فوٹو، رائٹرز
نائیجیریا کی پولیس کمانڈ ہیڈ کوارٹر کے باہر جلی ہوئی گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں۔ اس جیل پر حملے کے بعد اٹھارہ سو سے زائد قیدی فرار ہو گئے ہیں۔ فوٹو، رائٹرز

مغربی افریقہ کے ملک نائیجیریا میں مسلح افراد نے دھماکہ خیز مواد اور راکٹوں سے اوویری شہر کی جیل پر حملہ کر دیا، جس کے بعد 1800 سے زائد قیدی جیل سے فرار ہو گئے ہیں۔

پولیس کاکہنا ہے کہ حملہ مقامی بیفارا آبادی کی کالعدم علیحدگی پسند تنظیم (آئی پی اور بی) کے ارکان نے کیا۔ تنظیم کے ترجمان نے اس اقدام میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

صدر محمد بوہاری کو جنوب مشرقی نائیجیریا کی اس علیحدگی پسند تنظیم کے علاوہ ملک کے شمال مشرق میں عشرے سے جاری مذہبی شدت پسند شورش، شمال مغرب میں سکولوں سے بچوں کے اغوا ہونے کے مسلسل واقعات سمیت خلیجِ گنی میں قزاقی کے مسائل کا سامنا ہے۔

بوہاری نے اس حملے کو دہشت گردی قرار دیا اور سیکیورٹی افسران کو حکم دیا کہ وہ جلد از جلد ان قیدیوں کو گرفتار کریں۔

اوویری شہر نائیجیر ڈیلٹا کے قریب ہے جہاں نائیجیریا کے تیل کے ذخائر موجود ہیں۔ نائیجیریا براعظم افریقہ کی سب سے بڑی معیشت ہے، جس میں تیل کی برآمد کا بڑا حصہ ہے۔

نائیجیریا کے محکمہ جیل خانہ جات نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے پیر کی شب رات سوا دو بجے کے قریب جیل پر حملہ کیا۔

محکمے کے ترجمان کے مطابق اوویری جیل پر نامعلوم افراد کے حملے کے بعد 1844 قیدی جیل سے فرار ہو گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد کے ذریعے جیل کا ایڈمنسٹریٹو بلاک تباہ کر دیا اور جیل کے اندر داخل ہو گئے۔

نائیجیریا کی پولیس کے ترجمان فرانک مبا نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پولیس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ جیل پر حملہ کالعدم تنظیم آئی پی او بی کے ارکان نے ہی کیا ہے ۔

یاد رہے کہ آئی پی او بی ملک کے جنوب مشرقی علاقے کی نائیجیریا سے علیحدگی کا مطالبہ کرتی ہے۔ وہ اس علاقے کو بیافرا کہتی ہے۔ 1967 سے 1970 کے درمیان نائیجیریا اور علیحدگی پسندوں کے درمیان خانہ جنگی کے دوران دس لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔

XS
SM
MD
LG