واشنگٹن —
نائیجریا میں حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے شمال میں واقع ایک مسجد پر مسلح افراد کی جانب سے ہونے والے ایک حملے میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوئے۔
عہدے داروں نے بتایا ہے کہ اتوار کی صبح نائیجریا کی ریاست بورنو کے دارلحکومت میدوگری کے مضافات میں فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے کُنڈوگا میں واقع ایک مسجد پر فائر کھول دیا۔ اِن ہلاکتوں کی ابتدائی اطلاعات پیر کو موصول ہوئیں۔
مقامی ابلاغ عامہ میں چھپنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ حملہ آور مسلمان شدت پسند تھے، لیکن سرکاری طور پر حملہ آوروں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
اسلام پرست گروہ، بوکو حرام شمالی نائجیریا میں ہونے والے ماضی کے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے، جِن میں کچھ مساجد بھی شامل ہیں جِن کے اماموں نے مذہبی انتہا پسندی کے خلاف آواز بلند کی تھی۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اختتام ہفتہ نگوم نامی ایک قریبی قصبے میں ہونے والے ایک اور حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔
پیر کے روز بوکو حرام کے لیڈر، ابو بکر شکاؤ کی طرف سے پیر کے دِن ایک وِڈیو منظر عام پر آئی ہے۔ اِس میں، وہ متعدد حالیہ ٕحملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، جس میں باما، مالم فطوری اور گمبورو کے قصبہ جات میں ہونے والے حملے شامل ہیں۔
بوکو حرام کے حملوں میں آنے والی تیزی سے نمٹنے کے لیے، مئی میں نائیجریا کے صدر، گُڈلَک جوناتھن نے بورنو اور دیگر دو ہمسایہ ریاستوں میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجیں روانہ کی تھیں۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے فوج کی طرف سے جوابی کارروائی کو ’حد سے زیادہ‘ قرار دیتے ہوئے نکتہ چینی کی ہے، جِن کے باعث، اُن کے بقول، سینکڑوں ہلاکتیں واقع ہو چکی ہیں۔
عہدے داروں نے بتایا ہے کہ اتوار کی صبح نائیجریا کی ریاست بورنو کے دارلحکومت میدوگری کے مضافات میں فوجی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے کُنڈوگا میں واقع ایک مسجد پر فائر کھول دیا۔ اِن ہلاکتوں کی ابتدائی اطلاعات پیر کو موصول ہوئیں۔
مقامی ابلاغ عامہ میں چھپنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ حملہ آور مسلمان شدت پسند تھے، لیکن سرکاری طور پر حملہ آوروں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
اسلام پرست گروہ، بوکو حرام شمالی نائجیریا میں ہونے والے ماضی کے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے، جِن میں کچھ مساجد بھی شامل ہیں جِن کے اماموں نے مذہبی انتہا پسندی کے خلاف آواز بلند کی تھی۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اختتام ہفتہ نگوم نامی ایک قریبی قصبے میں ہونے والے ایک اور حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔
پیر کے روز بوکو حرام کے لیڈر، ابو بکر شکاؤ کی طرف سے پیر کے دِن ایک وِڈیو منظر عام پر آئی ہے۔ اِس میں، وہ متعدد حالیہ ٕحملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، جس میں باما، مالم فطوری اور گمبورو کے قصبہ جات میں ہونے والے حملے شامل ہیں۔
بوکو حرام کے حملوں میں آنے والی تیزی سے نمٹنے کے لیے، مئی میں نائیجریا کے صدر، گُڈلَک جوناتھن نے بورنو اور دیگر دو ہمسایہ ریاستوں میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجیں روانہ کی تھیں۔
انسانی حقوق کے گروپوں نے فوج کی طرف سے جوابی کارروائی کو ’حد سے زیادہ‘ قرار دیتے ہوئے نکتہ چینی کی ہے، جِن کے باعث، اُن کے بقول، سینکڑوں ہلاکتیں واقع ہو چکی ہیں۔