شمالی کوریا نے پیانگ یانگ کے شمال میں واقع اپنی سرحد کے اندر بین الکوریائی رابطے کی عمارت کو مسمار کر دیا ہے اور جنوبی کوریا نے دھماکے سے عمارت کو اڑانے کی تصدیق کی ہے۔
جنوبی کوریا کے میڈیا نے خبر دی ہے کہ منگل کو کائے سونگ صنعتی کامپلیکس کے نزدیک ایک زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی۔ بعد میں جنوبی کوریا کی یونیفیکیشن وزارت نے تصدیق کی کہ ایک عمارت تباہ کردی گئی ہے۔ دونوں کوریاوں کے درمیان تعلقات اسی وزارت کے ذمے ہیں۔ شمالی کوریا کے میڈیا نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان رابطے کے اس دفتر کی عمارت کو شمالی کوریا نے تباہ کرکے دراصل جنوبی کوریا کو باہمی تعلقات کی خرابی کا علامتی پیغام دیا ہے۔ یہ عمارت ایک عرصے سے استعمال میں نہیں تھی، جنوبی کوریا کے حکام جنوری میں یہ عمارت خالی کرکے واپس چلے گئے تھے۔
ایک بیان میں جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل نے اس واقعے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے اسی طرح کی اشتعال انگیزی جاری رکھی تو ملکی فوج اس کا منھ توڑ جواب دے گی۔
اطلاعات کے مطابق، شمالی کوریا نے پچھلے ہفتے کئی بار یہ دھمکی دی تھی کہ وہ اس بے فائدہ رابطہ دفتر کو تباہ کر دے گا۔ یہ دفتر سن 2018ء میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصد شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تعاون اور مذاکرات کو فروغ دینا تھا۔
پچھلے ہفتے شمالی کوریا نے کہا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے تمام دروازے بند کر دے گا۔
شمالی کوریا کی فوری ناراضگی کا سبب یہ تھا یہ شمالی کوریا سے بھاگ کر جنوبی کوریا میں پناہ لینے والے اور دوسرے سرگرم کارکن مبینہ طور پر شمالی کوریا کے اندر پیانگ یانگ کے بارے میں مخالفانہ پمفلیٹ اور اور دیگر پراپیگینڈا مواد سرحد پار پھینک رہے تھے۔ جنوبی کوریا ان کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں اٹھا رہا تھا۔ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ وہ کوئی بھی جوابی قدم اٹھا سکتا ہے۔
سیئول میں ایواہا یونیورسٹی کے پروفیسر لیئف، ایرک ایزلے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے اشتعال انگیزی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اس طرح کی کارروائیوں سے کِم کی حکومت امریکہ کو بھی یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ شمالی کوریا کو نظر انداز نہ کرے۔
شمالی کوریا کی ان اشتعال انگیز کارروائیوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ یہ سرحد پر کشیدگی پیدا کر کے جنوبی کوریا سے مزید مراعات حاصل کرنے کا خواہش مند رہتا ہے۔ اس کا خیال ہے کہ جنوبی کوریا شمالی کوریا کے ساتھ اپنے تعلقات کی بہتری کے لیے سرد مہری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
دراصل شمالی کوریا امریکہ پر دباو ڈالنے کے لیے جنوبی کوریا کو استعمال کرتا ہے۔ ابھی تک امریکہ شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کے لیے تیار نہیں ہے۔
منگل کو شمالی کوریا کی فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں اشارہ دیا گیا ہے کہ وہ اس سرحدی علاقے میں داخل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں، جسے بین الکوریائی معاہدے کے تحت غیر فوجی علاقہ قرار دیا گیا تھا۔
شمال مشرقی ایشیائی امور کی ماہر دویےاون کِم نے کہا ہے کہ منگل کو رابطے کے دفتر کو مسمار کرنے کی کارروائی کو تیکنکی طور پر فوجی حملہ نہیں کہا جا سکتا اور اس لیے جنوبی کوریا کی طرف کسی جوابی کارروائی کا امکان نہیں ہے۔
بقول ان کے، ''ہم توقع کر سکتے ہیں کہ شمالی کوریا اسی طرح کی چھوٹی موٹی کارروائیاں کرتا رہے گا اور جنوبی کوریا ان کے جواب میں کوئی فوجی اقدام نہیں اٹھائے گا''۔