شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کی افواج کی سرحد پر جھڑپ ہوئی ہے تاہم اس جھڑپ میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجیوں نے ان کی ایک چوکی کو نشانہ بنایا۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے فوجیوں نے جنوبی کوریا کی ایک سرحدی چوکی پر کئی گولیاں برسائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے گولیوں کے دو راؤنڈز استعمال کیے۔
جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں ان کے تمام فوجی محفوظ رہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ شمالی کوریا کی فوج کے اہلکاروں میں کوئی زخمی یا ہلاک ہوا ہے یا وہ بھی محفوظ رہے۔ شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے 'کورین سینٹرل نیوز ایجنسی' (کے سی این اے) نے اس واقعے کے حوالے سے کوئی خبر جاری نہیں کی۔
خیال رہے کہ دونوں ممالک میں سرحدی جھڑپ ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان ایک دن قبل اس وقت عوامی سطح پر کسی تقریب میں شریک ہوئے جب 20 دن سے ان کی صحت کی خرابی یا ہلاکت کی افواہیں زیر گردش تھیں۔
اس حوالے سے 'کے سی این اے' نے رپورٹ کیا تھا کہ کم جونگ ان نے دارالحکومت پیانگ یانگ کے قریب ایک کھاد بنانے والے کارخانے کی تکمیل پر منقعدہ تقریب میں شرکت کی تھی۔
سرکاری ٹی وی پر دکھائے جانے والے منظر میں کم جونگ ان اسٹیج پر موجود تھے جب کہ انہوں نے کارخانے کا دورہ بھی کیا۔
کم جونگ ان گزشتہ ماہ 11اپریل کو شمالی کوریا کی حکمران جماعت 'ورکرز پارٹی' کے اعلیٰ ترین ادارے 'پولیٹ بیورو' کے کرونا وائرس سے متعلق اجلاس کی صدارت کے بعد سے عوامی سطح سے غائب تھے۔ اس حوالے سے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ ان کی صحت بہت زیادہ خراب ہے۔ کیوں کہ انہوں نے 15 اپریل کو شمالی کوریا کے بانی اور اپنے دادا کم اِل سنگ کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت نہیں کی تھی۔ کم جونگ ان 2011 میں ملک کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے کبھی بھی اپنے دادا کی سالگرہ کی تقریبات سے غیر حاضر نہیں رہے تھے۔
واضح رہے کہ کوریا دو حصوں میں تقسیم ہے۔ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا میں 248 کلو میٹر طویل سرحد ہے جب کہ اس سرحد کی چوڑائی چار کلو میٹر تک ہے۔ اس سرحد کو غیر فوجی زون کہا جاتا ہے۔ تاہم یہ دنیا کی سب سے زیادہ قلعہ بند سرحد ہے۔
بین الاقوامی اداروں کے اندازوں کے مطابق اس سرحد کے اندر اور اس کے قریب 20 لاکھ سے زائد زیر زمین بارودی سرنگیں موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سرحد کے دونوں جانب دونوں ممالک نے باڑ نصب کی ہوئی ہے جب کہ ٹینکوں کو تباہ کرنے والی مشکلات سمیت فوجیوں کی بڑی تعداد تعینات رہتی ہے۔
دونوں ممالک نے کشیدگی کم کرنے کے لیے 2018 میں سرحد کے قریب اپنی کچھ چوکیاں ختم کی تھیں جب کہ بارودی سرنگیں بھی ہٹائی تھیں۔ تاہم بعد ازاں یہ سلسلہ رک گیا۔
شمالی کوریا اور جنوبی کوریا میں سرحد پر آخری بار فائرنگ کا تبادلہ 2017 میں ہوا تھا۔ اس میں بھی شمالی کوریا کی جانب سے اس وقت فائرنگ شروع کی گئی تھی جب ایک فوجی فرار ہو کر جنوبی کوریا کی جانب بھاگ رہا تھا۔
شمالی کوریا نے اپنے فوجی کی وفا داری بدلتے ہوئے فرار ہو کر جنوبی کوریا پہنچنے کے بعد سرحد پر متعین گارڈز تبدیل کر دیےتھے جب کہ جنوبی کوریا کے ساتھ متصل سرحد کے چند حساس مقامات کی نگرانی انتہائی سخت کر دی تھی۔
دوسری جانب فرار ہونے والے شمالی کوریائی فوجی کو بچانے میں مدد دینے پر تین جنوبی کوریائی اور تین امریکی فوجیوں کو تمغے دیے گئے تھے۔
شمالی کوریا کے اس فوجی پر فرار ہوتے ہوئے اُس کے ساتھی فوجیوں نے فائر کھول دیا تھا۔ اس دوران فرار ہونے والا فوجی گولی لگنے سے زخمی ہو گیا تھا۔ گولی لگنے کے بعد جن جنوبی کوریائی اور امریکی فوجیوں نے اسے گھسیٹ کر محفوظ مقام تک پہنچنے میں مدد کی تھی۔ اُنہیں خصوصی میڈلز سے نوازا گیا تھا۔