جاپان کی ٖفضائی کمپنی جاپان ایئرلائنز نے کہا ہے کہ وہ دوران پرواز اپنے طیاروں میں اعلانات کرنے سے قبل مروجہ الفاظ' لیڈیز اینڈ جنٹلمین' یعنی' خواتین و حضرات' کو ترک کر رہی ہے اور اس کی بجائے مسافروں کو متوجہ کرنے کے لیے ' ہیلو ایوری ون' کے الفاظ استعمال کیے جائیں گے۔
فضائی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کا مقصد جنس کی بنیاد پر عورت اور مرد کی تخصیص ختم کر کے برابری کی حیثیت کو متعارف کرانا ہے۔
جاپان کی فضائی کمپنیاں دوران پرواز اپنے اعلانات انگریزی اور جاپانی زبان میں کرتی ہیں۔ تاہم جاپانی زبان کے اعلانات میں یہ الفاظ تبدیل نہیں کیے جا رہے کیونکہ جاپانی میں عورت اور مرد کو متوجہ کرنے کے لیے پہلے ہی ایک ہی طرح کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔
جاپان میں ایئر لائنز اور ریلوے نظام میں 'لیڈیز اینڈ جنٹلمین' کی جگہ 'ہیلو ایوری ون' کے الفاظ پہلی بار پیر کے روز سنے گئے۔
جاپان ایئرلائنز کے ترجمان مارک موریموتو نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طیارے کے اندر اور ایئرپورٹ پر مسافروں کو متوجہ کرنے کے لیے ایسے الفاظ سے گریز کیا جائے گا جس سے جنس کا فرق ظاہر ہوتا ہو۔ اس کی بجائے جمعرات سے 'تمام مسافر متوجہ ہوں' یا 'ہیلو ایوری ون' جیسے الفاظ استعمال کیے جائیں گے۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ عورت اور مرد کی برابری کی جانب جاپان ائیرلائن کا یہ چھوٹا سا قدم ایک ایسے ملک میں ٹوکن کی حیثیت رکھتا ہے جس کا معاشرہ قدامت پسندانہ اقدار پر استوار ہے اور جہاں کے قانون ساز اس کے باوجود ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دینے سے ہچکچا رہے ہیں جب کہ عوام میں اس اقدام کے لیے واضح حمایت موجود ہے۔
کچھ عرصہ قبل کیے گئے ایک سروے سے ظاہر ہوا تھا کہ جاپان میں 60 سال یا اس سے کم عمر افراد میں ایک ہی جنس میں شادی کے لیے تقریباً 80 فی صد حمایت موجود ہے۔
پچھلے سال جاپان میں 13 ہم جنس جوڑوں نے حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا کہ ان کی شادی کو تسلیم نہیں کیا جا رہا جو ملک کے آئین میں درج 'ہر شہری کے لیے برابر کے حقوق' کی خلاف ورزی ہے۔
تائیوان پہلا ایسا ایشیائی ملک ہے جس میں 2019 میں ایک ہی جنس میں شادی کو قانونی حیثیت دی گئی ہے۔
ہیلو ایوری ون کہہ کر مخاطب کرنے سے نہ صرف مرد اور عورت کے درمیان صنفی بنیادوں پر کسی تخصیص کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے بلکہ مخنث افراد سے مخاطب ہونے کی ضرورت بھی پوری ہو جاتی ہے۔