بھارت میں چینی سفیر لو ژاؤہوئی نے پیر کے روز تجویز پیش کی ہے کہ بھارت اور پاکستان کے دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے شنگھائی کانفرنس تنظیم کے تحت چین، بھارت اور پاکستان کے مابین سہ فریقی مزاکرات کئے جائیں۔ تاہم بھارت کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات دو طرفہ نوعیت کے ہیں اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔
لو ژاؤہوئی 2006 سے 2010 تک پاکستان میں چین کی سفیر رہ چکے ہیں۔ اُنہوں نے پاک۔بھارت تعلقات کی بہتری کیلئے سہ فریقی مزاکرات کی تجویز چینی سفارتخانے کی جانب سے منعقدہ ایک سیمنار میں دی جس کا موضوع تھا، ’’ووہن سے آگے: چین بھارت تعلقات کتنی سرعت سے اور کتنی دور جا سکتے ہیں‘۔‘‘
سیمنار کے دوران چینی سفیر نے کہا کہ سیکیورٹی کے حوالے سے تعاون شنگھائی تنظیم کانفرنس کے بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر چین، روس اور منگولیا سہ فریقی مزاکرات کر سکتے ہیں تو بھارت، چین اور پاکستان کیوں نہیں۔
سیمنار میں چین بھارت تعلقات پر تقریر کے بعد سفیر لو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ایسے سہ فریقی مزاکرات کو ایک اچھا اور مثبت خیال سمجھتے ہیں کیونکہ اس سے دوطرفہ تنازعات کو حل کرنے اور علاقے میں امن و استحکام کے قیام میں مدد مل سکتی ہے۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کےترجمان نے سفیر لو کے اس بیان کو اُن کی ذاتی رائے قرار دیتے ہوئے رد کر دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارت چینی حکومت سے ایسی کوئی تجویز قبول نہیں کرے گا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف دو طرفہ نوعیت کے ہیں اور کسی تیسرے فریق کو اس میں مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں۔