رسائی کے لنکس

تہوار اورشدید سردی،تارکین وطن کیلئے شیلٹرز میں جگہ کیوں نہیں ؟


نیو یارک کے واٹسن ہوٹل کے باہر نئے تارکین وطن اپنے سامان کے ساتھ فٹ پاتھ پر ہنگامی شیلٹر کے انتظار میں بیٹھے ہیں، فوٹو اے پی
نیو یارک کے واٹسن ہوٹل کے باہر نئے تارکین وطن اپنے سامان کے ساتھ فٹ پاتھ پر ہنگامی شیلٹر کے انتظار میں بیٹھے ہیں، فوٹو اے پی

اس وقت نیو یارک میں غیر قانونی طور پر آئے ہوئے ہزاروں پناہ گزینوں کو سخت سردی میں مختلف ہوٹلوں اور عمارتوں میں قائم ایمر جنسی شیلٹرز یا ہنگامی پناہ گاہوں سے کھلے آسمان تلے بنائے شیلٹرز یا خیمہ بستیوں میں منتقل کرنے کا بندو بست کیا جارہا ہے جب کہ کرسمس کے تہوار کا موسم شروع ہو چکا ہے۔

ان پناہ گزینوں کو جو قانونی دستاویزات کے بغیر جنوبی سرحد سے امریکہ داخل ہوئے ہیں اور عارضی حراست میں رکھے جانے کے بعد امریکہ میں عارضی رہائش کے پروگرام کے تحت رہنے کے لیے اپنے کاغذات کی تکمیل کے انتظار میں ہیں شیلٹر اینڈ سروس پروگرا م کے تحت کچھ عرصے کے لیے ہنگامی شیلٹرز میں رکھاجاتا ہے ۔

نیو یارک میں پناہ کے حق کا عشروں پرانا قانون

امریکہ کی مختلف ریاستوں میں دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں تارکین وطن کو پناہ دینے کے لئے مختلف نظام موجود ہیں ۔ دوسرے بہت سے بڑے شہروں کے برعکس نیو یارک میں پناہ کے حق کا عشروں پرانا قانون موجود ہے جس کے تحت جو کوئی بھی پناہ مانگے اسے پناہ فراہم کرنا شہر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس وقت نیو یارک میں جنوبی سرحد سے قانونی دستاویزات کے بغیر آنے والے پناہ کے ہزاروں متلاشیوں کو پناہ اور دوسری سہولیات پہنچانے کا ایک مضبوط ایمر جنسی شیلٹر سسٹم کام کر رہاہے ۔

نیو یارک کے ایک مائیگرینٹ اسسٹنس سنٹر کے باہر تارکین وطن پناہ کےانتظار میں سردی میں قطار بنائے کھڑے ہیں، فوٹو اے پی 5 دسمبر 2023
نیو یارک کے ایک مائیگرینٹ اسسٹنس سنٹر کے باہر تارکین وطن پناہ کےانتظار میں سردی میں قطار بنائے کھڑے ہیں، فوٹو اے پی 5 دسمبر 2023

اس سسٹم کے تحت ان تارکین وطن کے لیے جو بغیر قانونی دستاویزات کے امریکہ میں پناہ کی تلاش میں داخل ہوتے ہیں انہیں کچھ عرصہ حراست میں رکھ کر ضابطے کی ابتدائی کارروائی کی جاتی ہے ۔

اسکے بعد انہیں ان عمارتوں اورہوٹلوں کے کمروں میں کچھ عرصے تک رہنے کے لیے منتقل کر دیا جاتا ہے جنہیں ہنگامی شیلٹرز میں تبدیل کر دیا گیا ہو۔ ایسے پناہ گزینوں کے لئے مختلف مقامات پر خیمہ بستیاں بھی بنائی جاتی ہیں ۔

نیو یارک کےمئیر ایرک ایڈمز کہتے ہیں کہ ان کا شہر تارک وطن خاندانوں کے لئے تقریباً ہر ریاست سے کہیں زیادہ کام کر رہا ہے ۔

وہ کہتے ہیں کہ نیو یارک میں پناہ کے متلاشیوں کے لیے پناہ گاہیں قائم کرنے اور ہوٹلوں کے کمروں کی ادائیگی، کھانا خریدنے اور انکو درپیش بیوروکریٹک رکاوٹیں دور کرنے میں معاونت فرہم کرنے کےلیے اربوں ڈالر خرچ کرنے کا بندو بست کیا جارہا ہے۔

لیکن ان کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافے سے نمٹنا ان کے لیے بہت مشکل ہو گیا ہے ۔ انہوں نے بار بار انتباہ کیا ہے کہ شہر کے وسائل بہت کم ہو گئے ہیں ۔ 67 ہزار دو سو سے زیادہ تارکین وطن ابھی تک اس کی زیر نگرانی ہیں اور ہر ہفتے مزید وہاں پہنچ رہے ہیں۔

واشنگٹن میں افغان پناہ گزینوں کے مستقبل کے لئے”فائر واچ “
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:01 0:00

ایمر جنسی شیلٹرز میں قیام کی مدت

نیو یارک میں ان بے گھر تارکین وطن کے خاندانوں کو کسی شہری ایمر جنسی شیلٹر میں 60 دن تک قیام کی اجازت دی جاتی ہے ۔ جب کہ تنہا بالغ تارکین وطن کو ان ہنگامی شیلٹرز میں صرف 30 دن تک رہنے کی اجازت ہوتی ہے۔

اس قیا م کے دوران انہیں خوراک ،بچوں کی تعلیم اور دوسری سہولیات فراہم کی جاتی ہیں اور ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اس عرصے میں اپنے روزگار تلاش کر لیں۔

مقررہ مدت کے بعد انہیں وہاں سے کسی اور شیلٹر میں منتقل ہونے کے لیے کہا جاتا ہے یا اسی شیلٹرمیں اپنا قیام بڑھانے کے لیے دوبارہ درخواست دینے کے لیے کہا جاتا ہے۔ انہیں اس بارے میں کوئی ضمانت نہیں دی جاتی کہ خاندان ایک ہی ہوٹل میں یا ایک ہی شہر میں رہیں گے۔

دوسری ریاستوں کے ایمر جنسی شیلٹرز

شکاگو میں قائم ہنگامی پناہ گاہوں میں رہنے کے لیےگزشتہ ماہ پناہ کی حد 60 دن کر دی گئی تھی اور جنوری میں ان کی وہاں سے کسی دوسری جگہ یا کسی دوسرے شیلٹر میں منتقلی شروع ہوگئی تھی۔

میساچوسٹس کی گورنر ماورا ہیلے نے جو ایک ڈیمو کریٹ ہیں، ایمر جنسی شیلٹرز میں تارکین وطن خاندانوں کی تعداد کی حد ساڑھے سات ہزار کر دی تھی۔

ریاست ڈینور نے ان پناہ گاہوں میں قیام کے لیے 37 دن مقرر کیے ہیں لیکن اس ماہ سردی شروع ہونے کی وجہ سے اس نے اپنی پالیسی میں کچھ نرمی کی ہے ۔ تنہا بالغ افراد صرف 14 دن تک ان ہنگامی پناہ گاہوں میں رہ سکتے ہیں۔

نیو یارک کے ہنگامی شیلٹرز میں پناہ لینے والے تارکین وطن کے قیام کی مقررہ مدت کرسمس کے چند دن بعد ختم ہو رہی تھی لیکن مئیر کے دفتر نے انہیں جنوری کے اوائل تک وہاں رہنے کی اجازت دے دی ہے۔ اب تک کوئی ساڑھے تین ہزار خاندانوں کو ہنگامی شیلٹر چھوڑنے کے نوٹس دیے جا چکے ہیں۔

نیو یارک میں تارکین وطن سردی میں ایک پناہ گزین سنٹر کے باہر پناہ کے انتظار میں سڑک پر بیٹھے ہیں ، فوٹو اے پی 5 دسمبر 2023
نیو یارک میں تارکین وطن سردی میں ایک پناہ گزین سنٹر کے باہر پناہ کے انتظار میں سڑک پر بیٹھے ہیں ، فوٹو اے پی 5 دسمبر 2023

نیو یارک میں ری ٹکٹنگ سنٹر

نیو یارک میں جن تارکین وطن کو ان شیلٹرز سے نکال دیا جاتا ہے اوروہ وہاں مزید رہنا چاہتے ہیں تو انہیں شہر کے ایک ری ٹکٹنگ سنٹر میں جانے کےلیے کہاجاتاہے جو مین ہیٹن کے مشرق میں ایک سابق کیتھولک اسکول میں اکتوبر کے آخر میں کھولا گیا تھا۔

درجنوں مرد اور خواتین، جن میں سےبہت سوں کے ساتھ ان کا سامان اور دوسری چیزیں ہوتی ہیں، ہر صبح سخت سردی میں اس مرکز کےسامنے قطار میں کھڑے ہوجاتے ہیں جہاں انہیں اپنے قیام کوبڑھانےکے لیے درخواست جمع کرانی ہوتی ہے۔

انہیں دنیا میں کسی بھی ملک میں جانے کےلیے یک طرفہ ٹکٹ کی پیش کش بھی کی جاتی ہے جسے بیشتر لوگ مسترد کر دیتے ہیں۔ کچھ مزیدتیس دن کا قیام حاصل کر لیتے ہیں لیکن بہت سے دوسرے کہتے ہیں کہ وہ خالی ہاتھ واپس آتے ہیں اور اگلے روز پھر اپنی قسمت آزمانے قطار میں کھڑے ہوجاتےہیں۔

ہیٹی کا ایک خاندان بوسٹن سے نیو یارک کے ایک شیلٹر میں جانے کا منتظرہے ، فوٹو اے پی 16 نومبر2023
ہیٹی کا ایک خاندان بوسٹن سے نیو یارک کے ایک شیلٹر میں جانے کا منتظرہے ، فوٹو اے پی 16 نومبر2023

وینزویلا کی ایک 22 سال تارک وطن خاتون باربرا کووموٹو نے جو مسلسل دو سرے دن اپنے قیام میں اضافے کی درخواست جمع کرانے کے لیے لائن میں کھڑی تھیں ، کہا انہیں ڈر ہے کہ سڑک پر سوتے ہوئے وہ کہیں مر ہی نہ جائیں۔

نیو یارک کے مئیر ایڈمز کی ترجمان کائلا ممیلک نے زور دے کر کہا کہ انتظامیہ کا ارادہ ہے کہ خاندانوں کو سڑکوں پر رات بسر کرنےسے بچایا جا سکے اور ان کےلیے مزید 60 دن قیام کا بندو بست کیا جارہا ہے ۔

تارکین وطن کے علمبردار

تاہم تارکین وطن کے علمبردار کہتے ہیں کہ ان کمزور خاندانوں کو آخر کار سال کے سر د ترین مہینوں میں وہاں سے نکال دیا جائے گا اور ان کے بچوں کی اسکولنگ متاثر ہو گی جنہوں نےحال ہی میں اپنی کلاسز شروع کی ہیں۔

ریاست مین میں پناہ کے متلاشیوں کو شیلٹرز میں بھیجے جانے سے پہلےہدایات دی جا رہی ہیں فوٹو اے پی 10 اپریل 2023
ریاست مین میں پناہ کے متلاشیوں کو شیلٹرز میں بھیجے جانے سے پہلےہدایات دی جا رہی ہیں فوٹو اے پی 10 اپریل 2023

ایکواڈور سے تین ماہ قبل امریکہ پہنچنے والی ایک خاتون، اوبندو نے کہا کہ ،ہم ایکو اڈو ر کے لوگ سست نہیں ہیں ہم اچھے کارکن ہیں ۔ لیکن ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمیں کچھ او ر وقت دیا جائے کیوں کہ دو ماہ کا عرصہ روزگار تلاش کرنے اور ایک نئی زندگی شروع کرنےکےلیےکافی نہیں ہوتا۔

وینزویلا کی آٹھ ماہ کی حاملہ تارک وطن 22 سالہخاتون اینا واسکوئز کے لیے صورتحال اور بھی ہنگامی نوعیت کی ہے۔ ان کے بچے کی پیدائش دسمبر کے آخر میں ہو گی لیکن انہیں نیو یارک کے ایمر جنسی شیلٹر کو آٹھ جنوری کو چھوڑنا ہو گا ۔

انہوں نے اس ماہ ایک سرد صبح ہوٹل سے باہر کھڑے ہو کر ہسپانوی زبان میں اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ، ہمارے پاس نجات کا کوئی طریقہ نہیں ہے ۔ صورتحال بہت دشوار ہے اور بچے کے ساتھ تو یہ اور بھی دشوار ہو گی ۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG