رسائی کے لنکس

تحریکِ عدم اعتماد اور عثمان بزدار کا استعفٰی، پنجاب کی سیاست میں نیا موڑ


وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے حکمراں جماعت نے پنجاب میں چوہدری پرویز الہٰی کو وزیر اعلٰی نامزد کر دیا ہے جس کے بعد پنجاب کے وزیرِ اعلٰی عثمان بزدار نے اپنا استعفٰی وزیرِ اعظم عمران خان کو جمع کرا دیا ہے۔

پاکستان کی سیاست میں تیزی سے ہوتی ہوئی تبدیلیوں کے دوران پیر کو چوہدری پرویز الہیٰ نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کی جہاں وزیرِ اعظم نے اُنہیں پنجاب کی وزارتِ اعلٰی دینے کی پیش کش کی۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری مونس الہٰی نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ مسلم لیگ (ق) نے وزارتِ اعلٰی کی پیش کش قبول کر لی ہے۔

طارق بشیر چیمہ وزارت سے مستعفی

چوہدری پرویز الہٰی کی وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے اعلان کیا کہ وہ وزارت سے مستعفی ہو رہے ہیں اور تحریکِ عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔


خیال رہے کہ طارق بشیر چیمہ تحریکِ عدم اعتماد آنے سے قبل بھی حکمراں جماعت کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں جب کہ حالیہ انٹرویوز میں اُن کا جھکاؤ اپوزیشن کی جانب تھا۔

سیاسی حالات میں تبدیلی ایسے وقت میں آئی جب پیر کی صبح مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا مشہود اور پیپلزپارٹی کے رُکن پنجاب اسمبلی حسن مرتضٰی کے علاوہ اپوزیشن کے دیگر اراکین نے عثمان بزدار کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی۔

اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی تحریکِ عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ عثمان بزدار پر اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا ہے اور صوبۂ پنجاب کے معاملات آئین کے تحت نہیں چلائے جا رہے۔

خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریکِ انصاف کے اراکین کی تعداد 183، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 165، پاکستان مسلم لیگ (ق) کے 10، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سات، آزاد اراکین پانچ، جب کہ پاکستان راہ حق پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔

اپوزیشن کو تحریکِ عدم اعتماد کامیاب کرنے کے لیے 186 اراکین کی حمایت درکار ہو گی۔

پنجاب میں حکمراں جماعت تحریکِ انصاف سے ناراض جہانگیر ترین گروپ کا دعویٰ ہے کہ اسے پنجاب اسمبلی کے 20 سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

'وزارتِ اعلٰی کے خواہش مندوں کے لیے تحریکِ عدم اعتماد آئی ہے'

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پنجاب میں وزارتِ اعلٰی کے خواہش مندوں کو راضی کرنے کے لیے اپوزیشن پنجاب اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد لائی ہے۔

سینئر تجزیہ کار ایاز امیر کہتے ہیں کہ پنجاب میں تحریکِ عدم اعتماد آنے کے بعد اب پنجاب میں نئے وزیرِ اعلٰی کےنام پر غور شروع ہو جائے گا۔

ایاز امیر نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو ہٹانے کا فیصلہ ہو چکا ہے اور اگر وفاق میں تبدیلی آتی ہے تو پھر پنجاب کے وزیرِ اعلٰی کی بھی چھٹی ہو جائے گی۔

صحافی اور تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ جس طرح وزیرِ اعظم عمران خان نے جلسہ کر کے تحریکِ عدم اعتماد سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی، اب اپوزیشن نے پنجاب میں بھی تحریکِ عدم اعتماد پیش کر کے اپنی چال چل دی ہے۔

سلمان غنی کا کہنا تھا کہ عمران خان نےاتوار کو بڑا جلسہ تو کیا لیکن سرپرائز اپوزیشن نے دیا ہے۔

سینئر تجزیہ کار ایاز امیر کہتے ہیں کہ چوہدری برادران اپنا ذہن نہیں بنا پا رہے تھے اور وہ حکومتی جماعت کی طرف سے کیے جانے والے وعدوں پر اکتفا نہیں کر رہے تھے اور اب پنجاب میں تحریکِ عدم اعتماد لائے جانے کے بعد وہ اپنا فیصلہ کر لیں گے۔

تحریکِ عدم اعتماد: قومی اسمبلی میں نمبر گیم کیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:46 0:00


سلمان غنی کا حکومت کی طرف سے پرویز الہی کو پنجاب کی وزارت اعلی پیش کیے جانے پر کہنا تھا کہ چوہدری برادران بڑے سمجھ دار سیاست دان ہیں اور وہ کبھی بھی کسی ایسی کشتی پر سوار نہیں ہوں گے جو ڈوبنے والی ہو۔

ایاز امیر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اپوزیشن کی طرف سے تحریک کا جمع کرانا اس چیز کا ثبوت ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے چوہدریوں کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے۔

سلمان غنی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں وفاق والی صورت حال نہیں ہو گی جہاں تحریکِ عدم اعتماد میں تاخیر کی جا رہی ہے کیونکہ پنجاب میں اسپیکر اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی ہیں۔ ان کے بقول اگر پنجاب میں یہ سارا معاملہ 14 روز میں طے ہونا ہے تو ممکن ہے کہ یہ فیصلہ سات دنوں میں ہی ہو جائے۔

XS
SM
MD
LG