فن لینڈ، ناروے، ڈنمارک اور آئس لینڈ کے صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں نے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے)پر غیر جمہوری طریقۂ کار، غیر اخلاقی مالیات اور روس کے سرکاری میڈیا کے نمائندوں کی رکنیت جاری رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔
مذکورہ ملکوں کی صحافی تنظیمیں آئی ایف جے پر"بدعنوانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے احتجاج کر رہی ہیں اور انہوں نے عالمی میڈیا فیڈریشن چھوڑنے کا عندیہ دیا ہے۔
آئی ایف جے 146 ممالک میں چھ لاکھ صحافیوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ صحافیوں کی اس عالمی تنظیم نے مذکورہ ملکوں کی جانب سے عائد کردہ الزامات کو 'جھوٹا، ہتک آمیز اور نقصان دہ' قرار دیا ہے۔
فن لینڈ میں یونین آف جرنلسٹس کی سربراہ ہانی آہو نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایف جے کی جانب سے روسی سرکاری میڈیا کے صحافیوں کی رکنیت جاری رکھنے کے عمل کو ہم بدعنوان سرگرمی کہتے ہیں۔ اس ضمن میں چار نورڈک یونینز منگل کو آئی ایف جے سے مستعفی ہو جائیں گی۔
نارویجن یونین آف جرنلسٹس کے رہنما ڈاگ ایدر ٹریگیسٹڈ کے مطابق چار ملکوں کی صحافی یونینز نے آئی ایف جے انتخابات میں جمہوری طریقۂ کار کے ساتھ ساتھ فیصلوں اور اخراجات میں شفافیت برقرار رکھنے لیے برسوں تک جدوجہد کی ہے۔ اب ہم سمجھتے ہیں کہ تنظیم سے الگ ہونا واحد چیز ہے جو آئی ایف جے کو بچا سکتی ہے
ہانی آہو اور ڈاگ ایدر ٹریگیسٹڈ دونوں نے کہا کہ نورڈک یونینوں کی تازہ ترین مایوسی آئی ایف جے کی طرف سے روسی یونین آف جرنلسٹس کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا نتیجہ ہے جو روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں میں علاقائی صحافیوں کی تنظیمیں قائم کر رہی ہے۔
آہو کے بقول، "وہ بین الاقوامی فیڈریشن کی جانب سے روسی یونین کے اخراج کے بغیر بڑے آرام سےایسا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔"
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے کہاہے کہ اس کی ایگزیکٹو کمیٹی نے روسی یونین آف جرنلسٹس کو معطل کرنے اور نکالنے کے لیے ایک باضابطہ عمل شروع کر دیا ہے۔
آئی ایف جے کے مطابق ہر سال اس کے اخراجات کا باضابطہ آڈٹ کیا جاتا ہے۔ تنظیم نے نورڈک یونینوں کی جانب سے پوچھے گئے تمام سوالات کے جواب دینے کی کوشش کی ہے۔
آئی ایف جے کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری جیریمی ڈیئر نے ایک ای میل کے جواب میں رائٹرز کو بتایا کہ، "ہم ان جھوٹے، ہتک آمیز اور نقصان دہ الزامات کومکمل طور پر مسترد کرتے ہیں ۔"
آہو نے کہا کہ نورڈک یونینوں نےانٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے مالیات کے غیر شفاف استعمال کےبارے میں بھی شکایت کی ہے جس میں گزشتہ سال عمان میں اپنی عالمی کانگریس منعقد کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے، جہاں پریس کی آزادی محدود ہے۔
عمان میں کانگریس کا انعقاد گزشتہ برس مئی میں کیا گیا تھا، جب صحافی فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام لگا رہے تھے اور انسانی حقوق کے حوالے سے خراب ریکارڈ کے باوجود ورلڈ کپ کو قطر لے جانے پر تنقید کر رہے تھے۔
"کانگریس میں انتظامات انتہائی شاندار تھے اس لیے ہم سوچنے لگے کہ ان کی ادائیگی کے لیے پیسہ کہاں سے آیا،" آہو نے یہ بھی کہا کہ کیا صحافی یونینوں کے لیے اس طرح کی شاہانہ میزبانی کو قبول کرنا مناسب ہے۔
آہو نے کہا کہ فن لینڈ میں صحافیوں کی یونین نے اس کانگریس کے بجٹ کےلیے آئی ایف جے سے درخواست کی اور اسے یہ معلومات موصول ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس بجٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کل 778,000 یورو میں سے 745,000 یورو، عمانی وزارتوں،نجی کمپنیوں اور عمان ایسوسی ایشن آف جرنلسٹس کی جانب سے آئے تھے جب کہ آئی ایف جے نے خود صرف 33 ہزار یورو ادا کیے تھے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے کہا کہ ان رقوم میں عمان جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی طرف سےطے کی گئی سبسڈی بھی شامل ہے۔ اس نے رائٹرز کے ساتھ شیئر کیے جانےوالے ایک بیان میں لکھا، "یہ کئی دہائیوں سے لگاتار آئی ایف جے کی کانگریس کی میزبانی میں استعمال ہونے والا معمول کا طریقہ کار رہا ہے۔"
آئی ایف جے کا اپنی ویب سائٹ پرکہنا ہے کہ وہ انسانی حقوق، جمہوریت اور میڈیا میں تنوع کے دفاع کے لیے اجتماعی کارروائی کو فروغ دیتا ہے۔تنظیمی پالیسی کا فیصلہ جمہوری طریقے سے کانگریس میں کیا جاتا ہے جس کا اجلاس ہر تین سال بعد ہوتا ہے اوراس کے امور ایک منتخب ایگزیکٹو کمیٹی کےزیر ہدایت سیکریٹریٹ انجام دیتی ہے۔
یہ رپورٹ خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی معلومات پر مبنی ہے۔