میزائل لانچ کرنے کی پیانگ یان کی کوششوں پر بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف پابندیاں ختم کرنے کے اقدام پر جنوبی کوریا میں مثبت ردعمل ظاہر کیا جارہاہے۔
جنوبی کوریانے کہاہے کہ وہ اپنے حریف شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کارروائی پر مطمئن ہے۔ اگرچہ شمالی کوریا کی جن مزید کمپنیوں کو اقوا م متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے ان کی تعداد اس سے کہیں کم ہے جن کا مطالبہ جنوبی کوریا ، امریکہ، یورپی یونین اور جاپان نے کیاتھا۔
سفارت کاروں کا کہناہے کہ چین نے چند ایک کے سوا دیگر کمپنیوں کو فہرست میں شامل کرنے کی تجویز مسترد کردی تھی۔
جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہان ہی جن نے نامہ نگاروں سے کہا کہ اب مزید ان تین سرکاری کمپنیوں پر بین الاقوامی تجارت سے روک دیا گیا ہے جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تیار کرنے کے پیانگ یانگ کے پروگرام کا حصہ ہیں۔
ترجمان کا کہناہے کہ جنوبی کوریا کو اب یہ توقع ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف مزید پابندیوں کو اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے تعاون سے عملی طورپر نافذ کیا جائے گا۔
عالمی ادارے کی جانب سے یہ کارروائی شمالی کوریا کی جانب سے 13 اپریل کو کئی مرحلوں پر مشتمل راکٹ لانچ کرنے کے خلاف لگائی ہے۔ یہ راکٹ اپنی پرواز کے صرف دو منٹ کے بعد فضا میں پھٹ گیا تھا اوراس کا ملبہ بحیرہ زرد میں گر گیا تھا۔
شمالی کوریا یہ کہہ چکاہے کہ وہ پرامن مقاصد اپنا سٹیلائٹ زمین کے مدار میں بھیجنے کی غرض سے تیسری بار راکٹ لانچنگ کا تجربہ کرے گا۔
سلامتی کونسل کی پابندیوں کی زد میں آنے والی شمالی کوریا کی تین کمپنیاں کوریا ہونگ جن ٹریڈنگ، گرین پائن اور امروگانگ ہیں ۔
مذکورہ تینوں اداروں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کا ایران کے بیسلسٹک میزائل پروگرام یا اس کی دفاعی کمپنیوں سے بھی تعلق ہے۔
ایران پر، اس کے متنازع جوہری پروگرام کے باعث اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے علیحدہ سے پابندیاں لگا رکھی ہیں ۔جب کہ شمالی کوریا کو بھی اپنی جوہری سرگرمیوں کی وجہ سے عالمی ادارے کی تعزیرات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی کے شعبوں میں استعمال ہونے والی اشیاء کو بھی اس فہرست میں شامل کردیا گیاہے جنہیں اب شمالی کوریا درآمد نہیں کرسکے گا۔