شمالی کوریا نے امریکہ کی طرف سے اپنا جہاز بردار جنگی بحری بیڑا جزیرہ نما کوریا بھیجے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی "کے سی این اے" نے پیر کو دیر گئے شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ " ہم اس اشتعال انگیز اقدام کے تناظر میں ہونے والے کسی بھی تباہی کن نتیجے پر کلی طور پر امریکہ کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔"
اس بیان سے چند روز قبل ہی امریکی وزیرخارجہ ٹلرسن نے کہا تھا کہ کیمیائی حملے کے ردعمل میں شام کے فضائی اڈے پر امریکی کروز میزائل حملہ اس ملک کے پیغام ہے جو بین الاقوامی اقدار سے ہٹ کر کام کر رہا ہے۔
انھوں نے کسی ملک کا نام تو نہیں لیا لیکن اس بیان کا تناظر واضح تھا، کیونکہ امریکہ پیانگ یانگ کو اس کے جوہری عزائم پر بارہار سخت الفاظ میں تنبیہ کرتا آیا ہے۔
جزیرہ نما کوریا میں جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقوں اور شمالی کوریا کی طرف سے حال ہی میں کیے گئے میزائل تجربے سے صورتحال انتہائی کشیدہ چلی آ رہی ہے۔
ٹلرسن نے 'اے بی سی' چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ "جب آپ بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، آپ اپنی ذمہ داریوں کا پاس کرنے میں ناکام ہوتے ہیں، اگر آپ دوسروں کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں تو کسی مرحلے پر ردعمل کا امکان بڑھ جاتا ہے۔"
شمالی کوریا تواتر سے یہ دعویٰ کرتا آیا ہے کہ امریکہ اس کے ہاں مداخلت کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ واشنگٹن ایسے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
پیانگ یانگ کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ "یہ (بحری بیڑا بھیجنا) ثابت کرتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے شمالی کوریا میں مداخلت ایک سنجیدہ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔۔۔شمالی کوریا امریکہ کی خواہش کے مطابق کسی بھی جنگ کے لیے تیار ہے۔"