جنوبی کوریا کی فوج نے اطلاع دی ہے کہ شمالی کوریا نے پیر کے روز مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔ مشتبہ طور یہ تجربہ پیونگ یانگ کے کسی ائیر پورٹ سے کیا گیا ہے۔
جاپان نے بھی میزائل لانچ کرنے کی تصدیق کی ہے۔ جاپانی کابینہ کے چیف سیکریٹری ہیرو کازو ماتسونو نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقے کی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ ہے۔
دو ہفتوں کے دوران جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا اس تازہ تجربے کے علاوہ میزائل لانچ کرنے کے تین اور تجربات کر چکا ہے۔
جنوبی کوریا کے جائنٹ چیف آف سٹاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے تازہ تجربہ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائلوں کو لانچ کر کے کیا گیا ہے۔ یہ لانچنگ پیونگ یانگ کے سنان ائیر فیلڈ سے کی گئی۔
شمالی کوریا کی جانب سے تازہ ترین تجربے کی مذمت کے ساتھ شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی اپیل بھی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بدھ کو شمالی کوریا کے خلاف نئی تعزیرات عائد کی ہیں اور اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے کئی اداروں اور افراد کو بلیک لسٹ کیا جائے۔ امریکہ نے پیونگ یانگ کو ایک بار پھر مذاکرات کے لیے کہا ہے تاکہ اس سے کہا جائے کہ وہ اپنی ایٹمی سرگرمیوں سے باز آئے۔
شمالی کوریا اپنے میزائل تجربات کا دفاع کرتے ہوئے اسے اپنے ملکی دفاع کے لیے ضروری خیال کرتا ہے۔ وہ امریکہ پر الزام عائد کرتا ہے کہ واشنگٹن نئی پابندیاں عائد کر کے جان بوجھ کر صورت حال کو سنگین بنا رہا ہے۔
میزائل کے ان تجربات سے قبل جمعے کو شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ہر چند امریکہ سفارت کاری اور مذاکرات کی بات کرتا ہے مگر اس کے اقدامات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ شمالی کوریا کو تنہا کرنے اور اسے دباؤ میں رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
شمالی کوریا نے یہ تجربات ایک ایسے وقت میں کیے جب کووڈ۔19 کی وجہ سے اس نے اپنی سرحدوں کو بند کر رکھا ہے۔ ان حالات میں ایسا لگتا ہے کہ یہ چین کے ساتھ اپنی زمینی سرحد کے راستے کو تجارت کے لیے کھولنے کی تیاری کر رہا ہے۔ چین کے بروکرز کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ معمول کی تجارت جلد دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)