چین اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو اس کی جانب سے ممکنہ تیسرے جوہری دھماکے کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔
ان قیاس آرائیوں میں اضافہ ہورہاہے کہ شمالی کوریا جلد ہی اپنا تیسرا جوہری دھماکہ کرسکتا ہے اور اس جوہری تجربے کا آئندہ ایک یا دوہفتوں میں امکان ظاہر کیا جارہاہے۔
جنوبی کوریا کے وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ بائی ینگ جی نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کا اقدام بین الاقوامی پابندیوں کی خلاف ورزری کے مترادف ہوگا اور غربت کا شکار یہ ملک مزید عالمی تنہائی میں چلا جائے گا۔
چاؤ کا کہنا تھا کہ جہاں تک جنوبی کوریا کی حکومت کے علم میں ہے تو ایسی کوئی علامات موجود نہیں ہیں کہ شمالی کوریا جوہری تجربہ کرنے والا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے ایک ترجمان کم من سک اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں۔
کم نے یہ وضاحت کی ہے کہ یہاں فوج کے پاس ایسے مخصوص اشارے موجود نہیں ہیں کہ تیسرا جوہری تجربہ ہونے والا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پیش گوئی کرنا مشکل ہے کہ کیا ہوگا، لیکن جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشتر کہ افواج صورت حال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں اور مزید معلومات اکٹھی کرنے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہیں۔
چین کے نائب وزیر خارجہ کوئی تنکائی کا کہناہے کہ چین ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرے گا جو علاقے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہو۔
کوئی نے بدھ کے روز نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے حوالے سے کوئی بھی فریق ایسا اقدام نہیں چاہتا جس سے کشیدگی بڑھ سکتی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ جزیرہ نما کوریا اور شمال مشرقی ایشیا میں امن اور استحکام قائم رکھنا تمام فریقوں میں کی مشترکہ ذمہ داری ہے نہ صرف چین تنہا اس کا ذمہ دار ہے۔
جنوبی کوریا نے اس مہینے وائس آف امریکہ اور دوسرے خبررساں اداروں کو سیٹلائٹ کی وہ تصویریں فراہم کیں جن میں شمالی کوریا اس علاقے میں تازہ کھدائی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جہاں اس سے قبل دو جوہری دھماکے کیے جاچکے ہیں۔
2006ء کے جوہری تجربے کے بعد ماحول میں تابکار اجزا کی موجودگی ظاہر ہوئی تھی ، لیکن 2009ء کے جوہری تجربے کے بعد، جس کے بارے میں شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ وہ زیر زمین تھا، کسی تابکاری کی موجودگی کی نشاندہی نہیں ہوئی تھی۔
اپریل کی 13 تاریخ کو شمالی کوریا نے ایک نئی جگہ سے ایک راکٹ کا تجربہ کیاتھا مگر وہ اپنی لانچ کے صرف دو منٹ ہی بعد بحیرہ زرد کے اوپر فضا میں پھٹ کر تباہ ہوگیا تھا۔