جنوبی کوریا کے سرکاری خبررساں ادارے نے دعویٰ کہا ہے کہ شمالی کوریا درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایک طاقتور میزائل کے دوسرے تجربے کی تیاری کر رہا ہے.
بتایا جاتا ہے کہ یہ میزائل بحرالکاہل میں واقع امریکی تنصیبات تک پہنچنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے 'یونہاپ' نے ایک نامعلوم سرکاری ذررائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ "فوج کو ایسے اشارے مل رہے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے" کہ شمالی کوریا مستقبل قریب میں موسوڈن (میزائل) کا تجربہ کرے گا۔"
تاہم جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا کہ فوج کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہے جو یونہاپ کی خبر کی تصدیق کرتی ہوں۔
موسوڈن میزائل کا ڈیزائن سویت دور کے آبدوز سے فائر کیے جانے والے ایک میزائل کی طرح ہے جسے شمالی کوریا نے تبدیل کر کے چلتی گاڑی سے فائر کرنے کے قابل بنایا ہے۔
اس میزائل کی مار کرنے کی حد 3,000 سے 4,000 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے۔
پیانگ یانگ موسوڈن میزائل کا ایک تجربہ 15 اپریل کو بھی کر چکا ہے جس کے بارے میں جنوبی کوریا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ناکام تجربہ تھا۔
شمالی کوریا نے ہفتے کو دعویٰ کیا تھا کہ اس نے آبدوز سے فائر کیے جانے والے ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جس کی نگرانی کم جانگ اُن نے کی۔ جنوبی کوریا نے اس تجربے کو ناکام قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ میزائل صرف 30 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد سمندر میں گر گیا تھا۔
حالیہ ہفتوں میں شمالی کوریا اقوام متحدہ کی طرف سے عائد سخت پابندیوں کی خلاف ورزی میں میزائلوں کے مسلسل تجربات کررہا ہے۔ یہ پابندیاں اس کی طرف سے جنوری میں چوتھے جوہری تجربے اور بعد ازاں فروری میں بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بعد عائد کی گئی تھیں۔
جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہئی نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا پانچواں جوہری تجربہ کرنے کی تیاری کررہا ہے۔
مبصرین کا ماننا ہے کہ کم جانگ اُن ان تجربات کو اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے اور ملک کے اندر اپنے تشخص کو بہتر کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔