رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے لیڈر کم روس پہنچ گئے، ہتھیاروں کے ممکنہ معاہدے کے خلاف امریکہ کا انتباہ


 شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان، فائل فوٹو
شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان، فائل فوٹو

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن منگل کو روس پہنچے ہیں اور توقع ہے کہ وہ روس کے مشرقی علاقے میں روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ یہ قیاس آرائیاں پائی جاتی ہیں کہ ان دونوں رہنماؤں کے درمیان ہتھیاروں کی منتقلی پر بات ہو سکتی ہے جس کے خلاف امریکہ اور جنوبی کوریا پہلے ہی سے انتباہ جاری کر چکے ہیں۔

جنوبی کوریا کے حکام نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ کم اور پوٹن کے درمیان چار برسوں کے بعد ہونے والی اس پہلی ملاقات پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔

جنوبی کوریا کے ترجمان جیون ہا کیو کا کہنا ہے کہ ’’ وزارت قومی دفاع کا خیال ہے کہ کم جونگ ان ممکنہ طور پر آج صبح سویرے ایک ٹرین کے ذریعے روس میں داخل ہوئے تھے ۔‘‘

ترجمان نے شمالی کوریا کے لیڈر کے ساتھ’’ بڑی تعداد میں فوجی اہل کاروں کی موجودگی ‘‘کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم اس بات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا شمالی کوریا اور روس کے درمیان ہتھیاروں کی تجارت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی سے متعلق مذاکرات ہوں گے۔

کم اور پوٹن مبینہ طور پر شمالی کوریا سے روس کو مزید ہتھیاروں کی فراہمی اور دیگر فوجی کارروائیوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ہتھیاروں کی اس فراہمی کا مقصد انہیں یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کرنا ہے۔

دوسری جانب کم روس سےچاہتے ہیں کہ وہ شمالی کوریا کو سیٹلائٹ اور جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی فراہم کرے اور اس کے ساتھ ساتھ خوراک کی امداد بھی مہیا کرے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ماسکو میں منگل کو کہا کہ کم کا دورہ روس ’’مکمل دورہ‘‘ ہوگا جس کے دوران ’’ دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان مذاکرات ہوں گے اور اس کے بعد ضرورت کے مطابق دونوں رہنما براہ راست انفرادی سطح پر بات چیت کریں گے۔‘‘

دوسری جانب امریکہ اور جنوبی کوریا نے ایک بار پھر شمالی کوریا کو خبردار کیا ہے کہ وہ روس کو اسلحہ فراہم نہ کرے جو یوکرین کی جنگ میں استعمال ہو سکتا ہے۔ جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان لم سو سوک نے منگل کو بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’ اقوام متحدہ کے کسی رکن ملک کو سلامتی کونسل کی پابندیوں اور قراردادوں کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیئے۔ان میں ہتھیاروں کی غیر قانونی تجارت میں ملوث ہونے کی بھی ممانعت ہے۔‘‘

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر

واشنگٹن میں محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا سے روس کو ہتھیاروں کی کوئی بھی منتقلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہو گی۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کو بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’ یقیناً ہم نے ایسے اداروں کے خلاف اپنی پابندیوں کو جارحانہ طور پر نافذ کیا ہے جو روس کی جنگی کوششوں کے لیے فنڈ فراہم کرتے ہیں اور ہم ان پابندیوں کا نفاذ جاری رکھیں گے اور اگر مناسب ہوا تو نئی پابندیاں لگانے سے گریز نہیں کریں گے۔‘‘

لیکن کچھ تجزیہ کاروں کو اس بارے میں بھی شبہ ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے روس کو فراہم کیے گئے ہتھیاروں سے یوکرین کی جنگ پر قابل ذکر اثر پڑ سکتا ہے۔

ہونولولو میں مقیم پیسیفک فورم کے تجزیہ کار روب یارک نے منگل کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’جہاں تک ہم جانتے ہیں شمالی کوریا کی جانب سے روس کو دی جانے والی امداد چھوٹے ہتھیاروں کی شکل میں ہو گی اور ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا کسی اور قسم کے ہتھیاروں کی شکل میں نہیں ہو گی جو یوکرین میں صورت حال کا رخ موڑ دے ۔ ‘‘

کم نے پوٹن کے ساتھ اپنی پہلی سربراہی ملاقات 25 اپریل 2019 کو روسی بندرگاہی شہر ولادی ووستوک میں کی تھی ۔

(وائس آف امریکہ)

فورم

XS
SM
MD
LG