رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کا 'انتہائی اہم تجربہ' کرنے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شمالی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ پیانگ یانگ نے سوہائے سیٹلائیٹ لانچنگ گراؤنڈ پر انتہائی اہم تجربہ کیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' نے شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ تجربے کے نتائج انتہائی مثبت آئے ہیں جبکہ اس تجربے کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے کیوں کہ اس سے شمالی کوریا کی اسٹریٹجک پوزیشن میں مستقبل قریب میں انتہائی تبدیلی رونما ہوگی۔

تاہم سرکاری خبر رساں ادارے نے یہ واضح نہیں کیا کہ اصل میں تجربہ کیا تھا اور اس سے کس طرح شمالی کوریا کی اسٹریٹجک پوزیشن میں تبدیلی آ سکتی ہے۔

شمالی کوریا کے سوہائے سیٹلائیٹ لانچنگ سینٹر پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں — فائل فوٹو
شمالی کوریا کے سوہائے سیٹلائیٹ لانچنگ سینٹر پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں — فائل فوٹو

رواں ماہ کے آغاز میں پیانگ یانگ نے متنبہ کیا تھا کہ وہ رواں برس امریکہ کو 'کرسمس پر تحفہ' پیش کرے گا تاہم یہ تحفہ کیا ہو سکتا ہے وہ امریکہ اور شمالی کوریا میں جاری مذاکرات کی سمت کے تعین پر منحصر ہوگا۔

واشنگٹن اور پیانگ یانگ میں جوہری تخفیف کے حوالے سے ہفتے کو اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفیر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جوہری تخفیف کا معاملہ اب امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں شامل نہیں ہے انہوں نے اسے امریکہ کی اندرونی سیاست میں کامیابی کے لیے استعمال کیا جانے والا موضوع بتایا۔

شمالی کوریا کے سفر کیم سونگ کا کہنا تھا کہ اب ہمیں امریکہ سے طویل مذاکرات کرنے کی ضرورت نہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان میں دو ملاقاتیں ہو چکی ہیں — فائل فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان میں دو ملاقاتیں ہو چکی ہیں — فائل فوٹو

ان کے بقول جوہری تخفیف کا معاملہ پہلے ہی مذاکرات کی میز پر نہیں ہے۔

دوسری جانب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو ایک بیان میں امید ظاہر کی تھی ممکنہ طور پر کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'بی بی سی' کے مطابق امریکی صدر نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام میں تخفیف کا معاملہ 2018 میں اپنی مرکزی خارجہ پالیسی میں شامل کیا تھا تاہم دو بار شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کے باوجود وہ کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کر سکے۔

شمالی کوریا رواں برس متعدد کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تجربات کر چکا ہے — فائل فوٹو
شمالی کوریا رواں برس متعدد کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تجربات کر چکا ہے — فائل فوٹو

شمالی کوریا نے 2017 میں پہلی بار بین البراعظمی بیلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جبکہ اس تجربے کو بھی امریکہ کے چار جولائی کو عام تعطیل پر 'تحفہ' قرار دیا گیا تھا۔ اس تجربے کے بعد واشنگٹن اور پیانگ یانگ میں تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے جبکہ یہ کشیدگی کئی ماہ تک برقرار رہی تھی۔

شمالی کوریا پر اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک نے پابندیاں عائد کی ہیں اس کے باوجود پیانگ یانگ نے رواں برس کے آغاز سے ایک بار پھر کم فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل تجربات شروع کیے ہیں۔

مبصرین کا خیال ہے کہ اگر شمالی کوریا کو امریکہ کی جانب سے پابندیوں میں رعایت نہیں ملتی تو ممکن ہے کہ وہ اپنا خلائی سیٹلائیٹ کا آغاز کر سکتا ہے۔ جس سے وہ اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تجربات میں معاونت حاصل کر سکتا ہے جبکہ اس طرح اس کا میزائل نظام جارحیت سے بھی کسی حد تک محفوظ ہو جائے گا۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے معاملے پر مذاکرات سست روی کا شکار ہیں۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان گزشتہ برس جون سے اب تک تین ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کا معاملہ مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

شمالی کوریا چاہتا ہے کہ امریکہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق مذاکرات میں اپنے مؤقف میں نرمی لائے۔ لہٰذا، جہاں ایک طرف مذاکرات جاری ہیں وہیں شمالی کوریا کی جانب سے اکثر میزائل تجربات بھی کیے جاتے رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG