امریکہ اور جنوبی کوریا کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل سے بدھ کو دو بیلسٹک میزائل داغے، جن میں سے ایک تجربہ ناکام رہا۔
باور کیا جاتا ہے کہ علی الصبح چھوڑے جانے والے یہ میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا موسوڈان میزائل تھے، جو ایشیا اور بحرالکاہل میں امریکی فوجی اڈوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے ایسے ہی میزائل کے اپریل میں کیے جانے والے تین تجربات ناکام رہے تھے۔ موسوڈان میزائل کا مئی میں کیا گیا تجربہ بھی کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔
جاپان کی فوج ان میزائل کے ممکنہ تجربات کے تناظر میں چوکس تھی اور اس کی بحریہ اور میزائل شکن نظام کو جاپان کی حدود میں داخل ہونے والے کسی میزائل کو مار گرانے کا حکم دے دیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق یہ میزائل تین ہزار سے چار ہزار کلومیٹر تک مار کر سکتے ہیں اور اگر ان درست اور کامیابی سے داغا جائے تو یہ جاپان، چین اور گوام میں اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے ان تجربات سے قبل ہی پیانگ یانگ پر تنقید کی تھی۔
"یہ وقت ہے کہ شمالی کوریا اشتعال انگیزی بند کرے اور جزیرہ نما میں استحکام کے لیے کام کرے۔۔۔اس طرح کے اقدام، اگر اور جب یہ دوبارہ ہوئے، تو یہ جزیرہ نما میں سلامتی کو بڑھانے کے لیے نہیں ہو گا اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہوگی۔"
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا پر جوہری اور بیلسکٹ میزائل و ٹیکنالوجی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔