جنوبی کوریا کی فوج اور امریکہ کی اسپیشل فورسز کے خصوصی دستے نے دشمن کی تنصیبات میں داخل ہو کر مشترکہ مشق کی ہے جس میں کسی شخص ان تنصیبات سے نکالنے یا حراست میں لینے کی مشق کی گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دونوں ممالک کی افواج کی ان مشقوں کی تصاویر پیر کو سامنے آئیں۔ عمومی طور پر ایسی مشقوں کی تصاویر جاری نہیں کی جاتیں۔
مشق میں جنوبی کوریا اور امریکہ کے کمانڈوز نے ایک عمارت میں کارروائی کی۔ عمارت پر چھاپے کے دوران ایک شخص کو تحویل میں لیا گیا۔ جس کے ہاتھ پیچھے باندھے گئے اور اس کی آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھ کر باہر لایا گیا۔ اس شخص کو دونوں ممالک کی افواج نے اس مقام سے منتقل بھی کیا۔
اس مشق کو 'کلوز کوارٹرز بیٹل ٹریننگ' کا نام دیا گیا ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق یہ مشق جنوبی کوریا کے جنوب مغربی شہر گنسان میں امریکہ کے فوجی اڈے میں ہوئی۔
جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ مشق اس لیے ترتیب دی گئی تھی کہ کسی بھی مغوی شخص کو کس طرح سے رہا کروایا جائے گا جبکہ اتحادی فوج سہہ ماہی بنیاد پر ایسی مشقیں کرتی ہیں۔
جنوبی کوریا میں موجود امریکہ کی فوج کا اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ امریکی ڈیفنس ویژول انفارمیشن ڈسٹریبیوشن سروس نے اس مشق کی تصاویر جاری کی تھیں۔
خیال رہے کہ اس مشق کی یہ تصاویر ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب شمالی کوریا کی واشنگٹن کو اپنے موقف میں نرمی کے لیے ایک سال کی مقررہ مہلت ختم ہوئی ہے۔ دونوں ممالک میں جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سمیت دیگر امور پر مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہیں۔
جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کی افواج نے یہ مشق ایک ایسے ماحول کو مدنظر رکھ کر کی ہیں کہ کس طرح شمالی کوریا کے اعلیٰ حکام کو حراست میں لیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا اپنی دشمنی پر مبنی پالیسی کے تحت شمالی کوریا میں اقتدار کی تبدیلی کی کوشش میں ہے۔ پیانگ یانگ کی جانب سے دونوں ممالک کی مشترکہ فوجی مشقوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جبکہ ان مشقوں کو شمالی کوریا کے اعلیٰ حکام کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی اور جنگ کی تیاری بھی قرار دیا جاتا رہا ہے۔
جنوبی کوریا نے 2017 میں ایک خصوصی فوجی یونٹ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی جس کی ذمہ داری تھی کہ وہ جنگ کے کسی موقع پر شمالی کوریا کی اعلیٰ قیادت کو ختم یا مفقود کر سکے۔
امریکہ اور شمالی کوریا میں حالیہ ہفتوں میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھی ہے۔ پیانگ یانگ نے متعدد میزائل تجربات بھی کیے ہیں جبکہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے سخت بیانات بھی سامنے آئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹر' کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف فوج استعمال کی جائے۔
رواں ماہ شمالی کوریا نے اعلان کیا تھا کہ اس نے اہم تجربات کیے ہیں تاہم ان اہم تجربات کی نوعیت نہیں بتائی گئی تھی۔ مبصرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ پیانگ یانگ نے خلا میں سیٹلائٹ بھیجنے کے تجربات کیے ہیں۔
ان تجربات کے بعد شمالی کوریا کے ایک اعلیٰ فوجی عہدیدار پاک جونگ چون کے نے کہا تھا کہ حالیہ تجربے کا مقصد امریکہ کی جانب سے درپیش جوہری خطرات سے بچانے کی کوشش ہے تاکہ اپنے آپ کو محفوظ رکھا جا سکے۔
علاوہ ازیں پیپلز آرمی کے چیف آف جنرل اسٹاف پاک جونگ چون نے کہا تھا کہ افواج شمالی کوریا کے سربراہ کے ہر فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔