شمالی وزیر ستان کے علاقے خار قمر میں دہشت گردوں کے بارودی سرنگ کے دھماکے میں تین افسران لیفٹیننٹ کرنل، میجر، کپتان اور ایک لانس حوالدار ہلاک جبکہ 4 اہلکار زخمی ہوگئے۔
وزیر اعظم عمران خان کا اس واقعے پر کہنا ہے کہ ’’چند دشمن عناصر قبائلی علاقوں کے غیور عوام کو ورغلا رہے ہیں۔ ریاست ان عناصر کو امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہی دے سکتی‘‘۔
جہاں دہشت گردی کا یہ واقعہ پیش آیا یہ وہی علاقہ ہے جہاں اب سے چند روز پہلے پشتون تحفظ موومنٹ اور پاکستان فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر) کے مطابق، ’’شمالی وزیرستان کے علاقے خار قمر میں پاکستان فوج کو دہشت گردی کا سامنا ہے جہاں دہشت گردوں نے فوجی گاڑی کو سڑک پر نصب بارودی سرنگ سے نشانہ بنایا، جس کے باعث پاکستان فوج کے تین افسر اور ایک جوان ہلاک جب کہ چار جوان زخمی ہوگئے ہیں‘‘۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کریم آباد ہنزہ کے رہائشی لیفٹیننٹ کرنل راشد کریم بیگ، کراچی کے رہائشی میجر معیز مقصود بیگ، لکی مروت سے تعلق رکھنے والے کیپٹن عارف اللہ اور چکوال کے لانس حوالدار ظہیر شامل ہیں۔
پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ اسی علاقے سے چند دن قبل فورسز نے سرچ آپریشن کر کے چند سہولت کاروں کو پکڑا تھا اور پچھلے ایک ماہ میں فورسز کے 10 جوان ہلاک اور 35 زخمی ہو چکے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے شمالی وزیرستان میں ہونے والے دہشتگرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے جوانوں کے اہل خانہ کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمی جوانوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔
وزیر اعظم نے وزیرستان میں پاک فوج کی قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے شمالی وزیرستان میں دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور فوجی افسران کی ہلاکتوں پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’شہدا قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیںگی۔ ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف قوم متحد اور یک آواز ہے‘‘۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ ’’دہشت گردی کے خلاف پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ملک دشمن عناصر کے بزدلانہ اقدام ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے‘‘؛ اور یہ کہ ‘‘قیام امن کیلئے، دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی‘‘۔
پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتوں اور حکومتی وزرا نے بھی الگ الگ پیغامات میں واقعے کی مذمت کی ہے۔